رسائی کے لنکس

ایک ہزار گلاب


’اسلام کے بارے میں بہت سی غلط آراٴ گردش کر رہی ہیں اور اس بارے میں کچھ کرنا چاہیئے‘

آپ ویلنٹائنز ڈے منانے کے حق میں ہوں یا اس کے خلاف، اب یہ روایت اس حد تک عام ہو چکی ہے کہ دنیا کے کئی ملکوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ اس دن کو پیار محبت کے اظہار کے ایک اچھے موقع کے طور پر ضرور دیکھنے لگے ہیں۔

اسی موقع کا فائدہ اٹھایا ریاست میری لینڈ کے شہر برٹنزول کے ادارہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے کچھ مسلمانوں نے جو اپنے ساتھ گلاب کے ایک ہزار پھول لے کر آئے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر، جہاں پورا سال ہی سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔


یہ پھول ہر اس شخص کے لیئے تھے جو انہیں لینا چاہے۔۔اور یہ تھےبھی بالکل مفت۔ لیکن یہ بے قیمت تحفہ بے مقصد نہیں تھا۔ اسے دینے والے مسلمانوں کی کوشش تھی کہ پیار محبت کے اس دن غیر مسلم امریکیوں کو یہ یاد دلایا جائے کہ اسلام بھی انسانیت کو پیار اور محبت کا پیغام ہی دیتا ہے نہ کہ شدت پسندی کا، جسے آج کچھ لوگ اس مذہب سے منسوب کرنے لگے ہیں۔

’پیغمبر کی جانب سے ایک ہزار پھول‘ نام کے اس ایونٹ کی منتظمہ اسماٴ رضوی کہتی ہیں کہ مسلمانوں کو محبت کا پیغام حضرت محمد ٍ ﷺ نے دیا اور یہ پھول اسی کی ایک شکل ہیں۔ اس موقع پر دیئے جانے والے ہر پھول کے ساتھ ایک کارڈ بھی تھاجس میں بیان کیا گیا کہ کس طرح حضرت محمد ﷺ نے تمام تر مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود ہمیشہ رحم دلی سے کام لیا ۔

اس ایونٹ کی ایک اور منتظمہ مریم رضا بتاتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے یہ اعتراض اٹھایا کہ ویلنٹائنز ڈے کے بجائے یہ پھول عید میلاد النبی کے موقع پر بانٹے جانے چاہیے تھے، کیونکہ بہت سے مسلمان ویلنٹائن ڈے منانا پسند نہیں کرتے۔ تاہم، وہ کہتی ہیں کہ عام امریکیوں کے لیئے ویلنٹائنز ڈے کو سمجھنا زیادہ آسان ہے اور اسی لیئے وہ پھو ل اور اس کے ساتھ ملنے والے پیغام کامقصد بھی زیادہ آسانی سے سمجھ سکیں گے۔



ایک پھول اور کارڈ لینے والی راہگیر امانڈا ڈکاس کا کہنا تھا کہ، ’اسلام کے بارے میں اس طرح امن کا پیغام دینا ایک اچھی کوشش ہے کیونکہ بدقسمتی سے آج امریکہ میں مسلمانوں کو ناپسند کرنے والے بہت سے لوگ موجود ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے امریکہ کے لیئے بہت کچھ کیا ہے اور کسی دوسرے کے فیصلوں کے لیئے انہیں ذمہ دار نہیں قرار دیا جانا چاہیئے۔

ریاست میری لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے طالب علم رائن رابن نے بتایا کہ وہ ذاتی طور پر تو کسی مسلمان کو نہیں جانتے، لیکن انہوں نے اسکول میں اسلام کے بارے میں پڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اسلام کے بارے میں بہت سی غلط آراٴ گردش کر رہی ہیں اور اس بارے میں کچھ کرنا چاہیئے۔‘

مسلمان اور غیر مسلم امریکیوں کے درمیان خلیج کو پار کرنے کی اس کوشش کے لیئے ایک ہزار پھول عطیات کے ذریعے خریدے گئے تھے، جبکہ کارڈز نیو یارک کی ایک اسلامی تنظیم نے بلا معاوضہ بھیجے۔ اس موقع پر پھول بانٹنے والے ایک رضاکار سید جاوید رضوی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنا یقیناً بہت ضروری ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری ہے مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان پائی جانے والی دوریاں مٹانا، کیونکہ، ’یہ ہمارے گھر کا مسئلہ ہے۔ اسے نہیں دور کریں گے تو باہر (کے مسائل) کیسے ٹھیک کریں گے۔‘

فوٹو گیلری:

XS
SM
MD
LG