امریکی محکمہٴخارجہ نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کردی ہیں، جن میں دکھایا گیا ہے کہ اُس کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ روسی افواج سرحد پار سے مشرقی یوکرین کے اندر راکٹ فائر کر رہی ہیں اور توپ خانے سے گولہ باری کی جا رہی ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والی یہ تصاویر چار صفحات کی دستاویز پر مشتمل ہیں، جن کے بارے میں امریکی تجزیہ کار بتاتے ہیں کہ یہ متعدد راکٹ لائنچرز اور بھاری توپ خانے کی فائرنگ ہے جو روسی علاقے سے ہو رہی ہے۔
دیگر تصاویر میں مشرقی یوکرین میں فوجی پوزیشنوں کے قریب ’کریٹرز‘ پڑنے کے نشانات واضح ہیں، جہاں سرکاری افواج روس نواز علیحدگی پسندوں سے نبردآزما ہیں۔
روس نے اِن تصاویر کے بارے میں ردِ عمل ظاہر نہیں کیا، جو ایسے وقت جاری کی گئی ہیں جب باغیوں کے تسلط والے مشرقی یوکرین کے شہر، ڈونیسک کے قریب لڑائی میں شدت آگئی ہے۔
ادھر، امریکی محکمہٴخارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے سرحد پار سے بھاری دہانے کی گولہ باری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیری نے اِس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا، جس میں روس کی طرف سے یوکرین کے اہداف کو نشانہ بنانے کی اطلاعات کی تردید کی گئی تھی۔ اپنے طور پر، روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں سفارت کاروں نے مشرقی علاقے میں فوری جنگ بندی کی ضرورت سے اتفاق کیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونیسک کے قرب و جوار میں کم از کم 187 افراد ہلاک ہوئے، اور یوں تفتیش کاروں کو اس بات پر مجبور ہونا پڑا کہ اِس ماہ کے اوائل میں ملائیشیائی مسافر طیارے کے تباہ ہونے کے مقام کے قریب جانے کی کوششیں مؤخر کی جائیں۔
اتوار کو رات گئے، یہ بات واضح نہیں ہوئی آیا تفتیش کار فلائیٹ ایم ایچ 17کے جائے حادثہ کی طرف جا پائیں گے، جن کے بارے میں امریکی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ 17 جولائی کو اُنھیں ایک میزائل کی مدد سے روسی سرحد کے قریب مار گرایا گیا تھا۔
امریکی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طیارہ روسی ساختہ ایس اے 11 ’بیوک‘ میزائل لگنے سے گر کر تباہ ہوا اور یہ کہ ممکنہ طور پر غیر تربیت یافتہ باغیوں نے یہ مزائل فائر کیا تھا، یہ خیال کرتے ہوئے کہ یہ یوکرین کا طیارہ ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے دفتر نے اتوار کے روز کہا کہ بہت جلد ملائیشیا کی پولیس یوکرین کی چھان بین کرنے والی کمیٹی سے جا ملے گی، تاکہ بین الاقوامی حادثے کے تفتیش کاروں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔