رسائی کے لنکس

برطانوی یونیورسٹی کا کم عمرترین طالب علم 'ذوہیب احمد '


پاکستانی نژاد برطانوی طالب علم ذوہیب احمد برطانوی یونیورسٹی کی تاریخ کے کم عمرترین طالب علموں میں سے ایک ہیں

ریاضی میں قابل رشک حد تک دسترس رکھنے والے 'میتھس جینئس' ذوہیب احمد نے صرف 14 سال کی عمرمیں برطانوی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی طالب علم ذوہیب احمد برطانوی یونیورسٹی کی تاریخ کے کم عمرترین طالب علموں میں سے ایک ہیں، انھیں 'ساوتھ ہمپٹن یونیورسٹی 'کے رواں برس کے سب سے کم عمرترین طالب علم ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا ہے جبکہ ان سے پہلے برطانوی یونیورسٹی کے کم عمرترین طالب علم کا ریکارڈ ان کے بڑے بھائی وجیہہ احمد نے قائم کیا تھا۔

ہمپشائر کاونٹی سے تعلق رکھنے والے ذوہیب احمد نے،8 سال کی عمر میں ،جی سی ایس ای (ثانوی بورڈ) کا ریاضی کا امتحان ' اے گریڈ' سے پاس کر لیا تھا اس وقت ذوہیب تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔

میتھس جینئیس ذوہیب احمد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ،اے لیول سطح کے امتحانات میں 'اے گریڈ ' کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے والے برطانیہ کم عمر ترین طالب علم ہیں، جنھوں نے 9 سال کی عمر میں اے لیول (اعلی ثانوی بورڈ ) کے 'ریاضی' اور 'ایڈوانسڈ ریاضی 'کے امتحانات میں شاندار نمبروں کے ساتھ اے گریڈ حاصل کیا۔ ان سے پہلے یہ ریکارڈ ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والے 'مارچ بوڈی ہارجو' کے پاس تھا جس نے، نو سال تین ماہ کی عمر میں اے لیول پاس کیا تھا۔

ذوہیب اپنی ذہانت اور خداداد صلاحیتوں کو قدرت کا ایک انمول تحفہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی کامیابی میں ان کے والدین کی بھر پورتوجہ اور بے مثال قربانیاں شامل ہیں جس کی وجہ سے آج وہ اس مقام پر ہیں۔

ذوہیب احمد کے بڑے بھائی سولہ سالہ وجیہہ احمد ساوتھ ہمپٹن یونیورسٹی میں میتھمیٹیکس اور معاشیات میں بیچلرز کی ڈگری کے آخری سال میں ہیں جبکہ ذوہیب نے ،اپنے بھائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے جہاں وہ ان دنوں 'میتھمیٹیکس 'اور'فنانس' کی تین سالہ بیچلرز ڈگری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ساوتھ ہمپٹن شہر سے قریب چنڈلر فورڈ کے رہائشی ذوہیب کے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے ان کے والد عثمان احمد فزکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں اور منسٹری آف ڈیفنس سے وابستہ ہیں جبکہ ،والدہ سعدیہ احمد قانون کی ڈگری رکھتی ہیں۔

وی او اے سے خصوصی گفتگو میں عثمان احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کی ریاضی کی خداداد قابلیتوں کا اندازا تو ہمیں ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا لیکن "آپ کہہ سکتی ہیں کہ چونکہ مجھے بھی ریاضی پسند ہے تو ان کی ذہانت ماحول اور جین دونوں کا کردار ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اگر انگریزی زبان مواصلات کی مہارت کا نام ہے تو دوسری جانب، ریاضی سوچ کی مہارت ہے اور جب یہ دونوں مہارتیں یکجا ہو جائیں توآپ بہت کچھ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔"

انھوں نے بتایا کہ وجہیہ احمد آئندہ سال 17 برس کی عمر میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد ماسٹرز اور پھر میتھمیٹیکس میں پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

سعدیہ احمد نے بتایا کہ وجیہہ اور ذوہیب عام ٹین ایجر بچوں جیسے شوق رکھتے ہیں انھیں ویڈیو گیمز پسند ہیں دونوں فٹ بال کھیلنا پسند کرتے ہیں اور ،ٹی وی پر دستاویزی فلمیں اور شوز بہت شوق سے دیکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنی پڑھائی پر پورا دھیان دیتے ہیں ۔ذوہیب اور وجیہہ دونوں ہرروز اپنا ہوم ورک ختم کرنے کے بعد تین گھنٹے پوری یکسوئی کے ساتھ پڑھتے ہیں۔

سعدیہ احمد نے بتایا کہ ذوہیب نے اگرچہ نو سال کی عمر میں اے لیول کا ریاضی کا امتحان اے گریڈ سے پاس کر لیا تھا لیکن، اگلے ہی برس اے لیول کی سطح کے امتحانات میں' اے اسٹار 'متعارف کروا دیا گیا جس کے بعد ذوہیب نے دس سال کی عمر میں ایک بار پھر سے ریاضی اور ایڈوانسڈ میتھس کا امتحان دیا اور اس بار بھی نوے فیصد سے زائد نمبر حاصل کر کے اے اسٹار کے ساتھ کامیابی حاصل کی ۔

سعدیہ احمد کا کہنا تھا کہ وجیہہ کی طرح ذوہیب کی بھی چودہ سال کی عمر میں یونیورسٹی جانے کی خواہش تھی اگرچہ، ذوہیب نے یونیورسٹی میں میتھس کے بچلر کورس کے لیے داخلے کی شرائط کو دس برس کی عمر میں پورا کر دیا تھا لیکن "ہم چاہتے تھے کہ ذوہیب دوسرے بچوں کی طرح اپنے مزید 'جی سی ایس ای ' اور' اے لیول' مکمل کرے اور اس کے بعد یونیورسٹی شروع کرے۔"

ذوہیب نے اسی سال موسم گرما میں یونیورسٹی شروع کرنے سے پہلے اپنےمزید جی سی ایس ای اور اے لیول کےبقیہ مضامین کا ناصرف امتحان دیا اور بلکہ شاندار نمبروں سے کامیابی بھی حاصل کر لی ہے۔

ذوہیب نے کہا کہ یونیورسٹی کا ماحول ان کے لیے نیا نہیں ہے کیونکہ انھیں شروع سے ہی اپنے سے بڑی عمر کے طالب علموں کے ساتھ پڑھائی کرنے کا تجربہ رہا ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کی سب سے دوستی رہی ہے بلکہ وہ ہمیشہ سے اپنی کلاس میں مقبول رہے ہیں اگرچہ یونیورسٹی میں اپنی کلاس کے ساتھیوں کے مقابلے میں میرا قد اتنا بڑا نہیں ہے لیکن پھر بھی سب کا رویہ میرے ساتھ دوستانہ ہے خاص طور پراساتذہ کی طرف سے زیادی توجہ ملتی ہے۔

XS
SM
MD
LG