رسائی کے لنکس

الباب: شامی قصبے میں ترک فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا


مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ باجود اِس بات کے کہ ترکی نے محصور قصبے پر شدید فضائی حملے جاری رکھے، داعش نے شامی باغیوں اور ترک فوجوں پر حیرت ناک چابک دستی سے حملے کرکے کم از کم تین اضلاع میں اُنھیں پسپائی پر مجبور کیا، جو علاقہ الباب کے شمالی حصے میں واقع ہیں

اطلاعات ہیں کہ ترکی کےحمایت یافتہ باغیوں سے سنگین لڑائی اور داعش کے لڑاکوں کے شمالی شام کے قصبے الباب پر دوبارہ قبضے کے بعد، اُنھیں اب حکمتِ عملی کے حامل کئی محاذوں پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، ایسے میں جب دولت اسلامیہ کے گروپ کو قصبے سے باہر نکالنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ باجود اِس بات کے کہ ترکی نے محصور قصبے پر شدید فضائی حملے جاری رکھے، داعش نے شامی باغیوں اور ترک فوجوں پر حیرت ناک چابک دستی سے حملے کرکے کم از کم تین اضلاع میں اُنھیں پسپائی پر مجبور کیا، جو علاقہ الباب کے شمالی حصے میں واقع ہیں۔

صدرالدین کنون ایک شامی تحقیق کار ہیں، جو ملک میں داعش کی سرگرمیوں کا قریب سے مشاہدہ کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ''صوبہ حلب میں الباب داعش کا آخری مضبوط ٹھکانہ ہے''۔

اُنھوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ ''داعش کے شدت پسندنے ترک فوجوں سے لڑنے کے لیے قصبے کے اندر بڑی عسکری کمک پہنچا دی، جب کہ اُنھیں شہری جنگ و جدل کا کوئی تجربہ نہیں ہے''۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ نے شہر کے اندر ہزاروں افراد کو محصور کرکے رکھ دیا ہے، جنھیں وہ ضرورت پڑنے پر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے، تاکہ باغی فوج اور اُس کے ترک اتحادیوں کی پیش قدمی روکی جا سکے۔

شام میں انسانی حقوق کی پامالی پر نگاہ رکھنے والے ادارے، 'سیرئن آبزرویٹری' نے خبر دی ہے کہ ''الباب پر ترکی کے بڑے دہانے کی گولہ باری اور فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 45 شہری ہلاک ہوچکے ہیں''۔

داعش کی جانب سے حالیہ حملے ایسے میں ہوئے ہیں جب ترک فوج نے کہا کہ وہ فتح سے ہمکنار ہونے والی تھی، ایسے میں جب الباب سے داعش کو باہر نکالنے کے لیے مہینوں سے کارروائی جاری تھی، جہاں شدت پسندوں کے کنٹرول کو اب دو برس سے زیادہ وقت ہو چکا ہے۔

جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ترک فوج نے بتایا ہے کہ ''ترک فوج اور فری سیرئن آرمی کے(باغی گروپ) نے قصبے کا زیادہ تر کنٹرول سنبھال رکھا ہے''۔

ترک اہل کاروں نے بتایا ہے کہ الباب سے داعش کے لڑاکوں کو باہر نکالنے کے بعد، ترک فوج گروپ کے فی الواقع دارالخلافہ، رقہ کا محاصرہ کرے گی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عرب نواز 'العربیہ' چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ''الباب کے بعد پھر ایک اور ہدف کی جانب پیش قدمی ہوگی، جو رقہ ہے''۔

XS
SM
MD
LG