بھارت کی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے زرعی اصلاحات کے خلاف گزشتہ کئی روز سے جاری کاشت کاروں کے احتجاج کا سلسلہ لندن پہنچ گیا ہے۔ اتوار کو برطانوی دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور ٹریفک بلاک کر دی جب کہ پولیس نے 13 افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔ بھارت میں زرعی اصلاحات کا بل ستمبر میں منظور ہوا تھا جس میں آڑھتی کا کردار ختم کرتے ہوئے کاشت کاروں کو اپنی اجناس مارکیٹ میں فروخت کرنے کا کہا گیا تھا تاہم کاشت کار اپنی اجناس کی کم سے کم قیمت سے محروم ہوجانے کے خدشے کے تحت سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ان کے احتجاج کا سلسلہ اب لندن تک پہنچ گیا ہے۔
بھارتی کاشت کاروں کا احتجاج لندن پہنچ گیا

9
حکومت اصلاحات واپس لینے کے لیے تیار نہیں جب کہ احتجاجی کاشت کار اپنے مطالبات سے پیچے ہٹنے کو تیار نہیں۔ یہی ڈیڈ لاک کی اصل وجہ ہے۔

10
کاشت کاروں نے دارالحکومت نئی دہلی کے نواحی علاقوں میں ڈیرے ڈالنے کے ساتھ ساتھ مختلف شاہراہیں بھی بلاک کی ہوئی ہیں۔

11
کاشت کاروں کو خدشہ ہے کہ نئے قوانین سے بھارت کی ریگو لیٹڈ مارکیٹ ختم ہو جائے گی۔ حکومت کسانوں سے گارنٹی پرائس پر چاول اور گندم خریدنا چھوڑ دے گی اور اُنہیں پرائیوٹ خریداروں سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

12
احتجاجی کاشت کاروں کا مؤقف ہے کہ زراعت سے متعلق نئے قوانین اُن کے روزگار کے لیے خطرہ ہیں۔