لندن —
برطانیہ اور ویلز میں سینٹ جوڈ نامی سمندری طوفان نے راتوں رات تباہی مچا دی ہے۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں تقریبا 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی سمندری ہواؤں نے، برطانیہ کے جنوبی مغرب، جنوب مشرق، مڈلینڈز، شرقی برطانیہ اور لندن میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی دی ہے۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں تقریبا 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی سمندری ہواؤں نے، برطانیہ کے جنوبی مغرب، جنوب مشرق، مڈلینڈز، شرقی برطانیہ اور لندن میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی دی ہے۔
شدید طوفانی ہواؤں کے باعث درختوں کے جڑوں سے اکھڑنے کے واقعات میں دو لوگوں کی اموات واقع ہوئی ہیں جبکہ ایک نوجوان اتوار کے روز سمندر میں تیراکی کرتے ہوئے ڈوب گیا ہے۔
برطانیہ کے جنوبی ساحل سے ٹکرانے کے بعد رات دیر گئے سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ پیر کے روز بھی وقفے وقفے سے جاری ہے اور ملک کے بیشتر حصوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ متعدد علاقوں میں رات بھر بجلی منقطع رہی، گاڑیوں کی آمد و رفت اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع ریلوے، ٹیوب اور ہوائی سفر کے نظام میں شدید رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔
برطانیہ کے جنوبی ساحل سے ٹکرانے کے بعد رات دیر گئے سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ پیر کے روز بھی وقفے وقفے سے جاری ہے اور ملک کے بیشتر حصوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ متعدد علاقوں میں رات بھر بجلی منقطع رہی، گاڑیوں کی آمد و رفت اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع ریلوے، ٹیوب اور ہوائی سفر کے نظام میں شدید رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔
اسکائی ٹی وی کے مطابق، درختوں کے جڑوں سے اکھڑنے کے واقعات کے نتیجے میں کینٹ کے علاقے میں کاروان میں سوئی ہوئی ایک 17 برس کی لڑکی شدید زخمی ہوئی جس کی بعد میں موت واقع ہوگئی، ایک 50 سالہ شخص گاڑی پر درخت گرنے سے ہلاک ہوگیا۔ ایسٹ ایسکس میں سمندر میں نہاتے ہوئے ایک 14 سالہ لڑکا لاپتہ ہوگیا، جبکہ لندن کے شمالی علاقے میں ایک گھر پر درخت گرنے کے بعد مکان تباہ ہو گیا اور رہائیشیوں کو زخمی حالت میں ہسپتال پینچایا گیا۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج صبح اپنے ایک بیان میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر شدید دکھ کا اظہار کیا ہے اور یقین دلایا کہ ، حکومت حکام اور ہنگامی خدمات انجام دینے والی سروسسز کے ساتھ ملکرجلد از جلد مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج صبح اپنے ایک بیان میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر شدید دکھ کا اظہار کیا ہے اور یقین دلایا کہ ، حکومت حکام اور ہنگامی خدمات انجام دینے والی سروسسز کے ساتھ ملکرجلد از جلد مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
پیر کی صبح نو بجے سے پہلے لندن سمیت جنوبی حصوں کے لیے ریل سروس معطل رہی اسی طرح لندن سے دوسرے شہروں کو جانے والی بڑی بڑی شاہراہوں اور پلوں کو ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا۔
برطانیہ پاور نیٹ ورکس کے مطابق، طوفان ٹکرانے کے بعد لندن اورملک کے بیشتر حصوں میں کل 270,000 مکانات میں بجلی منقطع رہی ، ہتھرو کے ہوائی اڈے پر 130 پراوازیں منسوخ کی گئیں اور ڈوور کی بندرگاہ کو بھی تقریبا تین گھنٹے سے زیادہ دیر کے لیے بند رکھا گیا۔
تیر رفتار طوفانی ہواؤں اور بارش کی وجہ سے لندن کی سڑکوں پر درختوں کے گرنے سے مواصلات اور ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہوا ہے اسی طرح ریلوئے لائنوں پر درختوں کے گرنے کی وجہ سے ٹرینیں بھی تاخیر کا شکار ہیں۔
تیر رفتار طوفانی ہواؤں اور بارش کی وجہ سے لندن کی سڑکوں پر درختوں کے گرنے سے مواصلات اور ٹرانسپورٹ شدید متاثر ہوا ہے اسی طرح ریلوئے لائنوں پر درختوں کے گرنے کی وجہ سے ٹرینیں بھی تاخیر کا شکار ہیں۔
ہفتے کے روز بحراوقیانوس میں نمودار ہونے والا طاقتور سینٹ جوڈ طوفان اتوار کو آدھی رات میں جنوبی مغربی حصوں میں تباہی مچاتا ہوا طوفانی ہواؤں اور بارشوں کے ساتھ مشرقی برطانیہ اور ویلز پہنچا ہے محکمہ موسمیات نے توقع ظاہر کی ہے کہ ، پیر کی سہ پہر تک طوفان شمالی سمندر کی جانب چلا جائےگا تاہم آندھیوں کے جھکڑ اور بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ ماحولیات نے پیر کے روز ممکنہ سیلاب کے خطرے کے لیے 17 انتباہ اور ملک بھر کے لیے 134 سیلابی الرٹ جاری کئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ پر خطرے کی 'امبر وارننگ' جاری کی گئی ہے جس کا مطلب ہنگامی حالات کے لیے تیار رہنا ہے۔
ماہرین نے سینٹ جوڈ طوفان کو رواں عشرے کا بدترین طوفان قرار دیا ہے جس نے 1987میں برطانیہ سے ٹکرانے والے طاقتور طوفان کی طرح راتوں رات بھاری پیمانے پر تباہی و بربادی مچادی ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 115 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے پندرہ ملین درخت جڑوں سے اکھڑ دیئےتھے اور تقریبا 18 لوگوں کی اموات واقع ہوئی تھیں۔
ماہرین نے سینٹ جوڈ طوفان کو رواں عشرے کا بدترین طوفان قرار دیا ہے جس نے 1987میں برطانیہ سے ٹکرانے والے طاقتور طوفان کی طرح راتوں رات بھاری پیمانے پر تباہی و بربادی مچادی ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 115 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے پندرہ ملین درخت جڑوں سے اکھڑ دیئےتھے اور تقریبا 18 لوگوں کی اموات واقع ہوئی تھیں۔