پاکستان کی نامور سماجی رہنما اور اورنگی پائیلٹ پروجیکٹ کی مقتولہ ڈائریکٹر، پروین رحمٰن کے اہل خانہ پر مقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ، قتل کی دھمکیاں نشر ہونے کے بعد، صوبائی حکومت نے سکورٹی فراہم کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں اتوار کو میزبان قمر عباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ، زہرہ یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ پروین رحمٰن کے خاندان کے دیگر افراد پر مقدمہ واپس لینے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو سے جب سوال کیا گیا کہ حکومت پروین رحمٰن کے خاندان کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کر رہی، تو اُن کا کہنا تھا کہ اگر اہل خانہ میں سے کوئی ان سے رابطہ کرے تو وہ کل ہی سکورٹی کی فراہمی کے لئے تیار ہیں۔
اُن کے الفاظ میں: ’میں انشااللہ کل ہی۔۔۔ کل ورکنگ ڈے بھی ہے، کل ہی اگر کوئی ان کا نمائندہ رابطہ کرے تو ہوم ڈپارٹمنٹ کو اور پولیس کو پابند کردیں گے۔ سی ایم صاحب سے بھی کہیں گے کہ ان کے اطمینان کے مطابق انھیں سکورٹی فراہم کر دی جائے۔‘
اس موقع پر، صوبائی وزیر نے اپنا ذاتی ٹیلی فون نمبر بھی دیا اور کہا کہ کوئی بھی ان سے فوری رابطہ کرے۔ واضح رہے کہ معروف سماجی رہنماء اور اورنگی پائیلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کو چند برس قبل نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ تاہم، ان کے ملزمان اب تک گرفتار نہیں کئے جاسکے ہیں۔