برطانوی پارلیمنٹ کی ممکنہ معطلی کے خلاف احتجاج
برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن یورپی یونین سے کسی معاہدے کے بغیر علیحدگی سے قبل پارلیمنٹ کو معطل کرنا چاہتے ہیں۔ حزبِ اختلاف نے بورس جانسن کے اس اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے وسط میں پارلیمنٹ کی پانچ ہفتے کی معطلی سے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے پر بحث کرنے کا وقت مل جائے گا۔ لیکن ناقدین حکومت کے اس اقدام کو ’غیر جمہوری‘ کوشش قرار دے رہے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی جانب سے آئندہ ہفتے کے آغاز میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں حکومت کے ممکنہ منصوبے اور یورپی یونین سے معاہدے کے بغیر علیحدگی کے معاملات پر بحث کی جائے گی۔

وزیرِ اعظم بورس جانسن کے ممکنہ اقدام کے خلاف درخواست وائرل ہو گئی ہے جس پر چند گھنٹوں کے دوران 10 لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر برطانوی عوام کی طرف سے ملا جلا ردّعمل سامنے آرہا ہے۔
