عمران خان نے 1996میں سیاسی جماعت تحریکِ انصاف کی بنیاد رکھی اور 2002 کے انتخابات میں انہیں پہلی انتخابی کامیابی حاصل ہوئی جب وہ تنہا اپنی پارٹی سے منتخب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچے۔ 2008 میں پی ٹی آئی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ 30 اکتوبر 2011 کو لاہور میں ہونے والے جلسے کو تحریکِ انصاف کی سیاست کا اہم ترین موڑ قرار دیا جاتا ہے جس کے بعد جماعت نے انتخابی سیاست میں اپنے قدم جمانا شروع کیے اور تحریکِ انصاف 2013 کے عام انتخابات میں 33 نشستیں حاصل کرکے ملک کی تیسری بڑی جماعت بنی۔ پی ٹی آئی 2018 کے انتخابات میں ملک کی سب سے زیادہ نشستیں لینے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔
عمران خان کا سیاسی سفر

13
عمران خان کے دورِ حکومت میں پاکستان کے اندر سیاسی کشمکش عروج پر رہی۔ ستمبر 2020 میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے اتحاد بنایا جس کے بعد سے حکومت کے خلاف احتجاجی سلسلہ شروع ہوگیا جو مختلف وقفوں سے جاری رہا۔ رواں برس پی ڈی ایم اور حزبِ اختلاف کی ایک اور بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے مل کر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی۔ عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں جمع ہونے کے بعد تحریک انصاف کے کئی ارکان اور اتحادی جماعتیں بھی اس کا ساتھ چھوڑ گئیں۔ ایک ہنگامہ خیز اجلاس کے بعد حزبِ اختلاف تحریکِ عدم اعتماد منظور کرانے میں کامیاب ہوئی۔