دولت مشترکہ کے تحت مقابلہ مضمون نگاری برائے سال 2014ء کی 'سینئر' فاتح کا اعزاز پاکستانی طالبہ رانیا حسین کے حصے میں آیا ہے۔.
'رائل کامن ویلتھ سوسائٹی' اور 'کیمبرج یونیورسٹی' کی شراکت سے منعقدہونے والےدولت مشترکہ کے انگریزی مضمون نویسی کے سالانہ مقابلے کے انعام یافتگان کا اعلان جمعرات کو ایک برطانوی ویب سائٹ پر کیا گیا ہے۔
یہ بین الاقوامی سطح پر مضمون نگاری کا دنیا کا سب سے پرانا اور وسیع پیمانےپر منعقد ہونے والا مقابلہ ہے۔
رواں برس اس مقابلے کے 'سینئر' زمرے کے تحت موصول ہونے والی 3500 لکھاریوں کی تحریروں میں سے ججوں کے پینل نے لاہور کی 15 سالہ طالبہ رانیا حسین کے حساس اوردل کو چھو لینے والے مضمون کو انعام کے لیے منتخب کیا ہے ۔
اس سال مقابلے کا موضوع 'دولت مشترکہ ٹیم' تھا جو کہ رواں برس ہونے والے دولت مشترکہ کے کھیلوں کے مقابلے کا عنوان بھی تھا۔ رانیا حسین نے اپنے مضمون میں بتایا کہ ان کا ملک دولت مشترکہ ٹیم کے ارکان کو کیا پیش کرسکتا ہے۔
رانیا نے اس موضوع کو انتہائی سادگی سے ایک کہانی کے ذریعے بیان کیا ہے۔ اس کہانی کا مرکزی کردار ایک بزرگ پھل فروش ہے جو انتہائی غربت کے باوجود سخی ہے اور اپنی خوش مزاجی کی وجہ سےخریداروں کوبے حد متاثر کرتا تھا۔ رانیا کے بقول یہ میرے وطن پاکستان کی حقیقی تصویرکشی ہے۔
رانیا کی اس متاثر کن کہانی کوججوں کے پینل نے بے حد سراہا ہے جن کے بقول اس سادہ مگر پراثر کہانی سےحقیقی معنوں میں پاکستان کے گھمبیرمسائل کی بھرپور عکاسی ہوتی ہے۔
رانیا حسین کی کہانی سے اقتباس: "یہ کہانی شاید اس لیے بہت خاص ہے کہ اس میں پھل فروش بزرگ اور ان سے جڑے کہانی کے سبھی کردارپاکستان کی سچی ترجمانی کرتے ہیں۔ لہذا اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ پاکستان کے پاس دولت مشترکہ کو دینے کے لیے کیا ہے؟ تو جواب میں انھیں میں یہ کہانی سنانا چاہوں گی۔ یہ کہانی ہوگی سوکھے ہوئے سیبوں کی، بغیر دانتوں کے مسکراتے ہوئے چہروں کی، کچھ احمقانہ سے کھلونوں کی، اور آنکھوں سے موتی کی طرح ٹوٹ ٹوٹ کر بکھرنے والے آنسوؤں کی یا پھر بھرائی ہوئی آوازوں کے قہقہوں کی۔ یہ کہانی ہے میرے لوگوں کی زندگیوں کی جو میرے ملک کی کہانی بھی ہے"۔
رانیا حسین 'لاہور کالج آف آرٹس اینڈ سائنس' میں زیر تعلیم ہیں۔ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ مقابلہ جیتنے کی خبر بہت حیران کن تھی جس کی انھیں بالکل توقع نہیں تھی۔ اپنی جیت پر انھوں نےاپنے خاندان اور اساتذہ کے تعاون اور حوصلہ افزائی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
رانیا کے بقول وہ چھ برس کی عمر سے لکھنے کا شوق پورا کر رہی ہیں اور آگے بھی اپنے اس شوق کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔
'کامن ویلتھ سوسائٹی' کے ڈائریکٹرمائیک لیک نے کہا ہے کہ دولت مشترکہ مضمون نویسی مقابلہ ایسے نوجوانوں کے لیے ایک موقع ہے جو چاہتے ہیں کہ ان کی آواز کو سنا جائے۔
رانیا حسین کو نومبر میں ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیوں کی ایک ہفتہ جاری رہنے والی خصوصی تقریبات میں 'بکنگھم پیلس' لندن مدعو کیا جائے گا جہاں وہ ایک خصوصی تقریب میں اپنا ایوارڈ وصول کریں گی ۔
خیال رہے کہ دولتِ مشترکہ برطانیہ کی سابق نوآبادیات رہنے والے 54 ملکوں پر مشتمل تنظیم ہے۔ اس برس مقابلے میں تنظیم کے44 ملکوں کے 500 اسکولوں سے تعلق رکھنے والے 9,500 طلبا نے حصہ لیا تھا۔
مضمون نویسی کا یہ مقابلہ 1883ء سے منعقد کیا جارہا ہے جسے اسکولوں کا سب سے بڑا اوردنیا کا سب سے پرانا تحریری مقابلہ کہا جاتا ہے ۔
مقابلے کے 'جونیئر' زمرے میں 13 برس سے کم عمر طلبہ کے مضامین شامل کیے جاتے ہیں جبکہ 'سینئر' زمرے میں 14سے 18 برس کے طالب علموں کے مضامین مقابلے میں شامل ہوتے ہیں۔