پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا دو روزہ اجلاس پیر کو اسلام آباد میں شروع ہوا جس کی قیادت پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اُن کے ایرانی ہم منصب علی طیب نے کی۔
دونوں ملکوں نے تجارت کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کو بھی دہرایا ہے۔
مشترکہ اقتصادی کمیشن کا یہ انیسواں اجلاس ہے جس میں سرکاری بیان کے مطابق تجارت اور معاشی شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی 12 یاداشتیں زیر غور ہیں جن میں سے چار پر دستخط بھی متوقع ہیں۔
اجلاس کے باضابطہ آغاز سے قبل دونوں ممالک کے وزرائے خرانہ نے اپنے اپنے وفود کے ہمراہ تفصیلی ملاقات بھی کی۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت دوطرفہ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے لیے سنجیدہ ہے۔
افتتاحی اجلاس کے بعد پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’ایران کے وزیر خزانہ، نائب وزیر خزانہ اور گورنر سیستان سمیت تقریباً 45 لوگوں کا وفد پاکستان آیا ہے۔۔۔۔ ہمارا جو گزشتہ اجلاس ہوا تھا وہ کافی دیر پہلے ہوا تھا۔۔۔۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اس سال کے وسط میں ایران کا دورہ کیا تھا اور اس کو ہم آگے لے کر چل رہے ہیں کہ کس طرح ایران کے ساتھ مزید تعلقات بہتر کیے جائیں تجارت میں اضافہ کیا جائے۔‘‘
دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر شدت پسند عناصر کی کارروائیوں کے بعد اگرچہ سفارتی تعلقات میں کچھ تناؤ بھی آیا لیکن اعلیٰ سطحی رابطوں کے بعد جلد ہی حالات معمول پر آ گئے۔