یہ وہ سنیماہال ہیں جہاں آج بھی کچھ نہیں بدلہ۔ وہی سیلن زدہ ماحول، دیواروں سے پپڑیوں کی شکل میں اترتا رنگ و روغن، جگہ جگہ سے اکھڑتا فرش، پرانی سیٹیں، انٹرول سے ایک دو لمحہ قبل ہی سافٹ ڈرنک کے کیریٹ کندھے پر لادھے اور بوٹل اوپنر سے بوتلوں کو مخصوص انداز میں بجاتے کینٹین ورکرز کی ہال میں آمد، گرما گرم سموسے اور کنستر میں رکھے پیٹس بیچنے والوں کی صدائیں۔۔۔یوں لگتا ہے جیسے وقت ٹھہر سا گیا ہو۔۔
سالوں پہلے بیرون ملک جا بسنے والے پاکستانی کبھی اپنی یادوں میں بسے ۔۔بیتے زمانے کے منظروں کو پھر سے جیتے جاگتے دیکھنا چاہئیں تو ان سینماہالز کا ایک بار وزٹ ضرور کریں۔ انہیں پتنگ کے پتلے کاغذ سے بنے ٹکٹ تک انہی شاکنگ پنک، گرے، سفید اور ہرے رنگوں میں چھپے نظر آئیں گے جیسے ان کے بچپن اور نوجوانی میں ہوا کرتے تھے۔
وہی زنگ آلود لوہے کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھا ٹکٹ وینڈر، شیشے کے شوکیسز میں لگے فلم کے فوٹوز اور پوسٹر، پرانے پنکھے، اندھیرے سے لڑتے پروجیکٹر روم، دھول سے اٹے بوسیدہ کارپٹس۔۔دم گھٹتی روشنی۔۔قدیم ساوٴنڈ ٹریک ۔۔۔سب کچھ وہی ہے جو کئی عشروں پہلے ہوا کرتا تھا۔۔۔
پیش ہیں کچھ تصویری جھلکیاں
سالوں پہلے بیرون ملک جا بسنے والے پاکستانی کبھی اپنی یادوں میں بسے ۔۔بیتے زمانے کے منظروں کو پھر سے جیتے جاگتے دیکھنا چاہئیں تو ان سینماہالز کا ایک بار وزٹ ضرور کریں۔ انہیں پتنگ کے پتلے کاغذ سے بنے ٹکٹ تک انہی شاکنگ پنک، گرے، سفید اور ہرے رنگوں میں چھپے نظر آئیں گے جیسے ان کے بچپن اور نوجوانی میں ہوا کرتے تھے۔
وہی زنگ آلود لوہے کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھا ٹکٹ وینڈر، شیشے کے شوکیسز میں لگے فلم کے فوٹوز اور پوسٹر، پرانے پنکھے، اندھیرے سے لڑتے پروجیکٹر روم، دھول سے اٹے بوسیدہ کارپٹس۔۔دم گھٹتی روشنی۔۔قدیم ساوٴنڈ ٹریک ۔۔۔سب کچھ وہی ہے جو کئی عشروں پہلے ہوا کرتا تھا۔۔۔
پیش ہیں کچھ تصویری جھلکیاں