رسائی کے لنکس

ہمت اور حوصلے سے معذوری کو شکست دینے والا نوجوان


محمد عاقب
محمد عاقب

اس کے سات بہن بھائی ہیں جن میں سے اس سمیت تین بھائی پیدائشی طور پر اسی ’پراسرار بیماری‘ میں مبتلا ہیں

محمد عاقب کراچی کے علاقے منظور کالونی کا رہائشی ہے۔ عمر 24سال ہے مگر قد نہایت چھوٹا ہے جبکہ ہاتھ پاوٴں بھی غیر معمولی طور پر چھوٹے اور قدرتی طور پر مڑے ہوئے ہیں۔

عاقب کہتا ہے کہ وہ ایک ایسی ’پر اسرار بیماری‘ میں مبتلا ہے جس کا کم ازکم پاکستان میں کوئی علاج نہیں ۔ اس کے سات بہن بھائی ہیں جن میں سے اس سمیت تین بھائی پیدائشی طور پر اسی ’پراسرار بیماری‘ میں مبتلا ہیں۔

اس تمام صورتحال کے باوجود عاقب با ہمت اور حوصلے سے معذوری کو شکست دے رہا ہے۔ وہ اپنے ایک بھائی کے ساتھ پنکچر لگانے کا کام کرتا ہے۔ ساتھ ساتھ جانوروں کا چارہ بھی بیچتا ہے اور دونوں دکانوں کا حساب کتاب بھی وہ خود ہی سنبھالتا ہے۔

عاقب کرنسی نوٹ گن لیتا ہے، جانوروں کا چارہ بھی تول لیتا ہے۔ وہ موبائل بھی استعمال کرتا ہے اور اس کے سارے فیچرز سے بھی آگاہ ہے۔ عاقب کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ دوسرے تعلیم یافتہ افراد کی طرح پڑھا لکھا نہیں ہے لیکن اسے خود پر فخر ہے۔ وہ ان ہزاروں لاکھوں افراد سے بہتر ہے کہ جو اپنی معذوری کے آگے مایوس ہوجاتے ہیں اور پھر بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ اس کے والدین اور بہن بھائیوں نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ نہ صرف اپنے اخراجات خود برداشت کرتا ہے، بلکہ اپنے گھر والوں کا خرچہ بھی اٹھانے قابل ہے۔

عاقب نے ’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے کو بتا یا کہ، ’اپنی بیماری کی وجہ سے وہ تعلیم مکمل نہ کر سکا اور اپنے بڑے بھائی کے ساتھ پنکچر اور چارے کی دکان پر بیٹھنے لگا۔ یہاں اس نے روز مرہ کی ضروریات کی چیزوں کا استعمال بھی سیکھا۔‘

عاقب نے اپنی پر اسرار بیماری کے بارے میں ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ، ’جب وہ ڈھائی سال کا تھا تو اس کے اعضا کی بڑھوتری اچانک بندہو گئی۔ والدصاحب نے مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں علاج کروایا، کوئی کہتا کہ آپ کے بچے کو گھٹیا کا مرض ہے تو کوئی کہتا کہ اسے ہڈیوں کی بیماری ہے لیکن اس بیماری کا علاج آج تک نہیں ہو سکا۔‘

عاقب نے بتا یا کہ اس کے دو اور بھائی 21 سالہ بھائی ثاقب اور اشتیاق بھی اسی بیماری میں مبتلا ہیں۔ ثاقب انٹر پاس ہے لیکن کوئی جاب نہیں کرتا۔ اشتیاق کو 12 سال کی عمر میں یہ بیماری لاحق ہوئی۔ ثاقب حافظ قرآن ہے اور وہ عالم بننا چاہتاہے۔

عاقب نے بتایا کہ کراچی کے بگڑتے ہوئے حالات کے باعث انکا پورا خاندان پنجاب منتقل ہو چکا ہے اوراب صرف وہ اور اسکا ایک بھائی یہاں مقیم ہیں۔ عاقب نے بتایا کہ دکان سے جو آمدنی حاصل ہوتی ہے اس میں سے وہ اپنا خرچ نکال کر گھر والوں کو بھیج دیتے ہیں لیکن مہنگائی کے دور میں اپنا اور گھر والوں کا خرچہ چلانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

اس نے بتایا کہ مختلف ٹی وی چینلز والےبھی اسے اپنے پروگراموں میں بلا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ابھی تک حکومت یا کسی اور ادارے کی جانب سے کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا گیا ہے۔

عاقب کا کہنا تھا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمارے علاج و معالجے کا بندو بست کیا جائے اور ہمیں معذور افراد کے کوٹے میں کوئی نوکری دی جائے، تاکہ ہم اپنے خاندان والوں پر بوجھ نہ بنیں اور معاشرے کے دوسرے افراد کی طرح ایک خوش و خورم زندگی گزار سکیں۔
XS
SM
MD
LG