لندن —
برطانوی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ اس ہفتے ایک طاقتور طوفان کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سالوں کے بعد برطانیہ ایک بار پھر سے بد ترین موسم کی زد میں آ سکتا ہے جبکہ ممکنہ طوفان کو 2008ء کے طاقتور طوفان کے بعد اب تک کا سب سے خطرناک طوفان تصور کیا جارہا ہے۔
محکمہ موسمیات کی طرف سے جاری ہو نے والی پیشن گوئی کے مطابق بحراوقیانوس میں ہفتے کو ابھرنے والا طوفان اتوار تک ایک طاقتور طوفان کی شکل اختیار کر لے گا اور پیر کے روزجنوب مغربی ساحل سے ٹکرانے سے قبل یہ طوفان مزید رفتار پکڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں برطانیہ کا تقریبا نصف سے زیادہ حصہ تیز ہواؤں کے جھکڑ اور بارشوں کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طوفان آنے سے پہلے برطانیہ اور ویلز کےجنوبی حصوں، مڈلینڈز اور لندن میں طوفانی ہوائیں اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے اور چھ سے نو گھنٹوں میں تقریبا 20 سے40 ملی میٹر تک بارشیں ہو نے کا امکان ہے۔ جس کےساتھ تقریبا 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سےتیز ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں ہوا کی رفتار اسّی میل فی گھنٹے کی رفتار سے تجاوز کر سکتی ہے ۔
محکمہ ِموسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر لوگوں کو طوفان کے حوالے سے آگاہ رکھنے کے لیے دوسرے درجے کی خطرے کی 'زرد وارننگ' جاری کی ہے، جو ہنگامی حالات میں جاری کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بدترین موسم کی وجہ سے نظام ِزندگی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ طاقتور طوفانی ہوائیں چلنے سےسینکڑوں درخت جڑ سے اُکھڑ سکتے ہیں اورگھروں، سڑکوں اور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ زیر زمین سیلاب کی وجہ سے ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع سمیت بجلی کا نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ ِموسمیات سے منسلک ہیلن نے کہا کہ، ’یہ طوفان موسما سرما میں آنے والے طوفان جیسا نہیں ہے یہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ ہوائیں انتہائی طاقتور ہو سکتی ہیں جن سے درختوں اور گھروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
محکمہ موسمیات کی طرف سے جاری ہو نے والی پیشن گوئی کے مطابق بحراوقیانوس میں ہفتے کو ابھرنے والا طوفان اتوار تک ایک طاقتور طوفان کی شکل اختیار کر لے گا اور پیر کے روزجنوب مغربی ساحل سے ٹکرانے سے قبل یہ طوفان مزید رفتار پکڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں برطانیہ کا تقریبا نصف سے زیادہ حصہ تیز ہواؤں کے جھکڑ اور بارشوں کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طوفان آنے سے پہلے برطانیہ اور ویلز کےجنوبی حصوں، مڈلینڈز اور لندن میں طوفانی ہوائیں اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے اور چھ سے نو گھنٹوں میں تقریبا 20 سے40 ملی میٹر تک بارشیں ہو نے کا امکان ہے۔ جس کےساتھ تقریبا 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سےتیز ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں ہوا کی رفتار اسّی میل فی گھنٹے کی رفتار سے تجاوز کر سکتی ہے ۔
محکمہ ِموسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر لوگوں کو طوفان کے حوالے سے آگاہ رکھنے کے لیے دوسرے درجے کی خطرے کی 'زرد وارننگ' جاری کی ہے، جو ہنگامی حالات میں جاری کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بدترین موسم کی وجہ سے نظام ِزندگی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔ طاقتور طوفانی ہوائیں چلنے سےسینکڑوں درخت جڑ سے اُکھڑ سکتے ہیں اورگھروں، سڑکوں اور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ زیر زمین سیلاب کی وجہ سے ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع سمیت بجلی کا نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ ِموسمیات سے منسلک ہیلن نے کہا کہ، ’یہ طوفان موسما سرما میں آنے والے طوفان جیسا نہیں ہے یہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ ہوائیں انتہائی طاقتور ہو سکتی ہیں جن سے درختوں اور گھروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘