دو پاکستانی سینیٹروں نے بدھ کے روز ایک اشتہاری مہم میں پختونوں کو، اُن کے خیال میں، ’’دہشت گرد دکھانے پر‘‘ تنقید کی ہے۔ ملکی اخبارات میں شائع ہونے والی اس اشتہاری مہم کا مقصد ملک میں دہشت گردوں سے متعلق آگہی پیدا کرنا ہے۔
بدھ کے روز سینیٹ کے ایک اجلاس میں بحث کے دوران، سینیٹر اعظم سواتی اور حافظ محمد اللہ نے دہشت گردوں کے بارے میں مہم کو چیلنج کیا اور اپنی اپنی وضاحتیں پیش کیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’اِس اشتہار میں پگڑی اور داڑھی والے شخص کو دہشت گرد دکھایا گیا، جو پختون قوم کے روایتی لباس کا حصہ ہے‘‘۔
سینیٹر اعظم سواتی نے اس موقع پر پختون قوم کی، بقول اُن کے، ’’شناخت مسخ کرنے پر‘‘ تنقید کی اور اُن کی قربانیوں کا ذکر کیا۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ محمد اللہ نے کہا کہ اس تصاویری اشتہار میں لباس اور حلیے کے اعتبار سے، اُن کے بقول، ’’لوگوں کو پختون دکھایا گیا ہے اور پختون اور بلوچ قوم کی تاریخی قربانیوں کے باوجود‘‘، اُن کے اپنے الفاظ میں، ’’اُنھیں دہشت گرد کہا جاتا ہے‘‘۔
سینیٹ میں پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب نے سینیٹروں کی جانب سے پیش کردہ تنقید کے جواب میں کہا کہ ’’اِس اشتہاری مہم کا مقصد کسی مخصوص قومیت کو نشانہ بنانا نہیں ہے‘‘۔
اُنھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پگڑی صرف پختون قوم نہیں بلکہ جنوبی پنجاب کے بعض علاقوں میں بھی عام ہےاور کوئی بھی شخص پگڑی اور داڑھی کی تذلیل کا سوچ بھی نہیں سکتا‘‘۔
شیخ آفتاب نے مزید کہا کہ ’’اس تصویر میں لوگوں کو ایک جرگے کی شکل میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ہم مل جل کر دہشت گردی کو شکست دے سکتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قوم، فوج اور سکیورٹی کے اداروں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ ضائع نہیں ہونے دیں گے‘‘۔