دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں ان دنوں انتخابات جاری ہیں۔ لیکن ملک کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے قبائل کی خواتین کو ووٹ کے ذریعے تبدیلی کے نعرے پر یقین نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے یہی سنتی آئی ہیں کہ ان کا ووٹ بہت طاقت ور ہے اور انتخابات کے ذریعے ملک میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے، لیکن عملاً انہیں ایسا کچھ نظر نہیں آتا جس سے لگے کہ انتخابات سے معاشرے میں تبدیلی آتی ہے۔
تصاویر: بھارت کی قبائلی خواتین انتخابات سے ناامید

14
ممبئی کی رہائشی 48 سالہ سوواما سریش پاراشم گھروں میں مختلف کام کرتی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ گھر گھر بیت الخلا ہونے چاہئیں۔ رفعِ حاجت کے لیے سرِ عام خواتین کا نکلنا بہت سے مسائل کی جڑ ہے۔ انہیں امید ہے کہ ایک نہ ایک دن وہ بیت الخلا کی سہولت حاصل کرپائیں گی۔

15
ہماچل پردیش کی رہائشی نرملا دیوی۔ نرملا ان خواتین میں شامل ہیں جو سمجھتی ہیں کہ ووٹ سے تبدیلی نہیں آتی۔ ان کا کہنا ہے کہ امیدوار وعدے کبھی پورے نہیں کرپاتے۔ وعدے صرف ان کی انتخابی مہم کا ایک حصہ ہوتے ہیں۔