رسائی کے لنکس

'بھارت نازک دور سے گزر رہا ہے'


شہریت بل کو قانونی قرار دینے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت پر چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت شہریت بل سے متعلق درخواستیں تب ہی سنے گی، جب اس بل کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گا — فائل فوٹو
شہریت بل کو قانونی قرار دینے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت پر چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت شہریت بل سے متعلق درخواستیں تب ہی سنے گی، جب اس بل کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گا — فائل فوٹو

بھارت کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے۔ شہریت ترمیمی بل کو آئینی قرار دینے سے متعلق درخواست معاملات سدھارنے میں مدد نہیں دے گی۔

جمعرات کو درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے بھارت کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت شہریت بل سے متعلق درخواستیں تب ہی سنے گی، جب اس بل کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ختم ہو گا۔

وکیل وینت ڈھانڈا نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں آئینی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ شہریت بل کو آئینی قرار دیا جائے گا۔

عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ شہریت بل کے خلاف غلط فہمیاں پھیلانے والے کارکنوں، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا جائے۔

درخواست کی سماعت سپریم کورٹ آف انڈیا کے تین رُکنی بینچ نے کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس آف انڈیا نے ریمارکس دیے کہ "ہم پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایکٹ کو آئینی قرار دینے کا اعلان کیوں کریں؟ کسی بھی قانون سازی کے آئینی ہونے کا صرف گمان ہی کیا جا سکتا ہے۔"

وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کا طالب علم ہونے کے ناطے آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے۔

تین رُکنی بینچ نے قرار دیا کہ عدالت کا کام قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ کسی قانون کو آئینی قرار دینا عدالت کا کام نہیں ہے۔

خیال رہے کہ بھارت بھر میں گزشتہ ماہ سے متنازع شہریت بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارت کی پارلیمان نے 12 دسمبر کو ایک بل منطور کیا تھا۔ جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے چھ مذاہب کے افراد کو بھارت کی شہریت دینے کی منظوری دی گئی تھی۔ اس فہرست میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

متنازع بل کے خلاف بھارت کی مختلف تنظیموں نے اس بل کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیا تھا۔

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر اپوزیشن جماعتوں اور کانگریس نے بھی بھارت کا سیکولر تشخص مسخ کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

ان جماعتوں کا کہنا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر تقسیم بھارت کی نظریاتی اساس کے منافی ہے۔

مظاہروں کے دوران اتر پردیش، آسام اور دیگر ریاستوں میں پرتشدد ہنگاموں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG