واشنگٹن —
بھارت کا شمار دنیا کے غریب ممالک میں کیا جاتا ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود امیدواروں نے اپنی اپنی انتخابی مہم پر لاکھوں اور کروڑوں روپے پانی کی طرح بہا دیئے ہیں۔ کچھ سیاستدان تو دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں سوار ہو کر اپنے ووٹرز کی حمایت کے لئے گاؤں گاؤں اور شہر شہر جا رہے ہیں۔ جبکہ ایک شخص ایسا بھی ہے جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر بالکل منفرد طریقے سے انتخابی مہم چلا رہا ہے۔
انڈین اسپائیڈر مین
اس شخص کا نام ہے گورو شرما۔ اسے ممبئی باسی ’انڈین اسپائیڈر مین‘ بھی کہتے ہیں۔ ’آئی بی این لائیو‘ کے مطابق گورو آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور انہوں نے اپنی مہم کو منفرد بنانے کے لئے گھر گھر جانے کے بجائے عمارت در عمارت چڑھ چڑھ کر لوگوں کو پمفلٹس پہنچانے کا طریقہ اپنایا ہے۔ ۔باقی سارے امیدوار ووٹرز کو رجھانے کے لئے ان کے دروازے تک پہنچ رہے ہیں تو گوروشرما دیواریں پھاندتے، چھتیں پھلانگتے اور دوڑتے بھاگتے ووٹرز تک پہنچ رہے ہیں۔
غریب عوام کے انتہائی امیر امیدوار
بی ایم ڈبلیو، آڈی، جیگوار، مرسیڈیز، ہمر، شیورلیٹ وغیرہ دنیا کی انتہائی مہنگی کاریں ہیں ۔ ایک’ عام امیر‘ بھی ان میں سفر کرنے کو مہنگا خیال کرتا ہے لیکن بھارت میں غریبی کی مقررہ لکیر سے بھی نیچے رہنے والے عام آدمی کے نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والے انگنت افراد ایسے ہیں جو ناصرف ایسی کئی کئی گاڑیوں کے مالک ہیں بلکہ وہ انہی مہنگی ترین گاڑیوں میں بیٹھ کر اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔
’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امرتسر سے بی جے پی کے امیدوار ارون جیٹلی پیشے سے وکیل ہیں جبکہ مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، ہنڈا ایکورڈ اور پورشے جیسی کاریں ان کی ملکیت میں ہیں لیکن حلف نامے میں انہوں نے خود کو صرف ایک ’ہنڈا‘ کار کا مالک دکھایا ہے۔
بھی جے پی کا ہی ایک اور امیدوار منوج تیواری جو دہلی کے ایک علاقے سے انتخابات لڑرہا ہے اس کے پاس آڈی کیو سیون، مرسیڈیز بینز، فورچیونر اور ہنڈا سٹی جی ایکس آئی کے بیٹرے کا مالک ہے۔
اداکاری سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والی ہیما مالنی مرسیڈیز، ٹویوٹا، رینج روور اور ماروتی کی مالک ہیں۔ اسی طرح ناگپور کی رکن پارلیمنٹ کانگریس کی جیوتی میردھاریاست راجستھان کی سب سے امیر خاتون ہیں، ان کے پاس بھی مرسیڈیز گاڑیوں کا ایک بیٹرہ موجود ہے۔
ہریانہ جن ہت پارٹی کے سربراہ کلدیپ بشنوئے پانچ مہنگی ترین گاڑیوں کے مالک ہیں۔ سابق کرکٹر محمد اظہر الدین کے پاس بھی ایک دو نہیں کئی مہنگی ترین گاڑیاں موجود ہیں۔
ان کے علاوہ بھی سینکڑوں امیدوار ایسے ہیں جو انتہائی مہنگی گاڑیوں کے مالک ہیں۔ ان کی قیمتیں عام آدمی کے کئی کئی سال کے بجٹ سے بھی بڑھ کر ہیں۔ ایسی گاڑیوں میں بیٹھنے کا خواب بھی عام آدمی کے بس کی بات نہیں، استعمال کرنا تو دور کی بات ہے۔
پانچ ہزار کروڑ کی اشتہاری مہم
چار انتخابی مراحل طے ہو جانے کے ساتھ ساتھ بھارت میں انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مہم باقی سب پر برتری لے جانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس مہم پر بی جے پی نے مجموعی طور پر پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کا کہنا ہے کہ ملک کا کوئی اخبار، ٹی وی چینل، ریڈیو اسٹیشن، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، سڑک ، گلی کوچے، محلہ ، شہر، دیہات اور قصبہ ایسا نہیں جہاں بی جے پی اور تریندر سنگھ مودی کا ’گانا‘ نہ گایا جارہا ہو۔
اخبار نے رپورٹ میں مودی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بی جے پی نے تین ماہ کے لئے ملک بھر میں 15 ہزار ہورڈنگز کرائے پر بک کرائے ہوئے ہیں جبکہ ایک ہورڈنگز کا ایک ماہ کا کرایہ دو سے تین لاکھ ہے جبکہ نریمن پوائنٹ ممبئی جیسی اہم ترین لوکیشنز پران ہورڈنگز کا کرایہ بیس لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ مجموعی طور پر ہورڈنگز کی اشتہاری مہم پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے 50 اہم ترین اخبارات میں چالیس دنوں تک اشتہارات پہلے سے بک ہیں۔ الیکشن تک ہر روز کم ازکم پانچ اشتہارات شائع ہوتے رہیں گے۔ اخباری بجٹ پانچ سو کروڑ روپے کا ہے جبکہ میگزینز میں اشتہاری مہم پرخرچ ہونے والے 150 کروڑ روپے اس کے علاوہ ہیں۔
ٹی وی کمپین پر 80 ہزار فی 30 سیکنڈ کی شرح سے اشتہارات بک کئے گئے ہیں۔ ٹی وی کا مجموعی بجٹ آٹھ سو سے ایک ہزار کروڑ روپے تک ہے۔ ریڈیو اور انٹرنیٹ کی اشتہاری مہم کے لئے 35 کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔
انڈین اسپائیڈر مین
اس شخص کا نام ہے گورو شرما۔ اسے ممبئی باسی ’انڈین اسپائیڈر مین‘ بھی کہتے ہیں۔ ’آئی بی این لائیو‘ کے مطابق گورو آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور انہوں نے اپنی مہم کو منفرد بنانے کے لئے گھر گھر جانے کے بجائے عمارت در عمارت چڑھ چڑھ کر لوگوں کو پمفلٹس پہنچانے کا طریقہ اپنایا ہے۔ ۔باقی سارے امیدوار ووٹرز کو رجھانے کے لئے ان کے دروازے تک پہنچ رہے ہیں تو گوروشرما دیواریں پھاندتے، چھتیں پھلانگتے اور دوڑتے بھاگتے ووٹرز تک پہنچ رہے ہیں۔
غریب عوام کے انتہائی امیر امیدوار
بی ایم ڈبلیو، آڈی، جیگوار، مرسیڈیز، ہمر، شیورلیٹ وغیرہ دنیا کی انتہائی مہنگی کاریں ہیں ۔ ایک’ عام امیر‘ بھی ان میں سفر کرنے کو مہنگا خیال کرتا ہے لیکن بھارت میں غریبی کی مقررہ لکیر سے بھی نیچے رہنے والے عام آدمی کے نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والے انگنت افراد ایسے ہیں جو ناصرف ایسی کئی کئی گاڑیوں کے مالک ہیں بلکہ وہ انہی مہنگی ترین گاڑیوں میں بیٹھ کر اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔
’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امرتسر سے بی جے پی کے امیدوار ارون جیٹلی پیشے سے وکیل ہیں جبکہ مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، ہنڈا ایکورڈ اور پورشے جیسی کاریں ان کی ملکیت میں ہیں لیکن حلف نامے میں انہوں نے خود کو صرف ایک ’ہنڈا‘ کار کا مالک دکھایا ہے۔
بھی جے پی کا ہی ایک اور امیدوار منوج تیواری جو دہلی کے ایک علاقے سے انتخابات لڑرہا ہے اس کے پاس آڈی کیو سیون، مرسیڈیز بینز، فورچیونر اور ہنڈا سٹی جی ایکس آئی کے بیٹرے کا مالک ہے۔
اداکاری سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والی ہیما مالنی مرسیڈیز، ٹویوٹا، رینج روور اور ماروتی کی مالک ہیں۔ اسی طرح ناگپور کی رکن پارلیمنٹ کانگریس کی جیوتی میردھاریاست راجستھان کی سب سے امیر خاتون ہیں، ان کے پاس بھی مرسیڈیز گاڑیوں کا ایک بیٹرہ موجود ہے۔
ہریانہ جن ہت پارٹی کے سربراہ کلدیپ بشنوئے پانچ مہنگی ترین گاڑیوں کے مالک ہیں۔ سابق کرکٹر محمد اظہر الدین کے پاس بھی ایک دو نہیں کئی مہنگی ترین گاڑیاں موجود ہیں۔
ان کے علاوہ بھی سینکڑوں امیدوار ایسے ہیں جو انتہائی مہنگی گاڑیوں کے مالک ہیں۔ ان کی قیمتیں عام آدمی کے کئی کئی سال کے بجٹ سے بھی بڑھ کر ہیں۔ ایسی گاڑیوں میں بیٹھنے کا خواب بھی عام آدمی کے بس کی بات نہیں، استعمال کرنا تو دور کی بات ہے۔
پانچ ہزار کروڑ کی اشتہاری مہم
چار انتخابی مراحل طے ہو جانے کے ساتھ ساتھ بھارت میں انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مہم باقی سب پر برتری لے جانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اس مہم پر بی جے پی نے مجموعی طور پر پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کا کہنا ہے کہ ملک کا کوئی اخبار، ٹی وی چینل، ریڈیو اسٹیشن، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، سڑک ، گلی کوچے، محلہ ، شہر، دیہات اور قصبہ ایسا نہیں جہاں بی جے پی اور تریندر سنگھ مودی کا ’گانا‘ نہ گایا جارہا ہو۔
اخبار نے رپورٹ میں مودی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بی جے پی نے تین ماہ کے لئے ملک بھر میں 15 ہزار ہورڈنگز کرائے پر بک کرائے ہوئے ہیں جبکہ ایک ہورڈنگز کا ایک ماہ کا کرایہ دو سے تین لاکھ ہے جبکہ نریمن پوائنٹ ممبئی جیسی اہم ترین لوکیشنز پران ہورڈنگز کا کرایہ بیس لاکھ روپے ماہانہ ہے۔ مجموعی طور پر ہورڈنگز کی اشتہاری مہم پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک کے 50 اہم ترین اخبارات میں چالیس دنوں تک اشتہارات پہلے سے بک ہیں۔ الیکشن تک ہر روز کم ازکم پانچ اشتہارات شائع ہوتے رہیں گے۔ اخباری بجٹ پانچ سو کروڑ روپے کا ہے جبکہ میگزینز میں اشتہاری مہم پرخرچ ہونے والے 150 کروڑ روپے اس کے علاوہ ہیں۔
ٹی وی کمپین پر 80 ہزار فی 30 سیکنڈ کی شرح سے اشتہارات بک کئے گئے ہیں۔ ٹی وی کا مجموعی بجٹ آٹھ سو سے ایک ہزار کروڑ روپے تک ہے۔ ریڈیو اور انٹرنیٹ کی اشتہاری مہم کے لئے 35 کروڑ روپے کا بجٹ مختص ہے۔