کراچی میں صدر کے علاقے میں کئی دہائیوں سے متعدد دکانوں میں پیتل اور المونیم کی ظروف سازی کا نفیس کام کیا جا رہا ہے۔ کسی زمانے میں شہر میں ان دکانوں کی تعداد کافی تھی البتہ وقت کے ساتھ اس میں کمی آئی ہے۔ ان دکانوں میں پیتل اور المونیم کے ظروف پر تمام کام ہاتھ سے کیا جاتا ہے جو مختلف مراحل سے گزر کر کسی شکل میں ڈھلتا ہے پھر اس پر ہاتھ سے نقش نگاری ہوتی ہے۔ آخری مرحلے میں اس پر پالش کی جاتی ہے۔
پیتل اور المونیم کے ظروف ناپید ہونے کے قریب

5
دکانوں کے مالکان کے مطابق یہ کام ان کے آباؤ اجداد سے ان تک منتقل ہوا ہے۔

6
دکان دار کہتے ہیں کہ ہندوستان کی تقسیم سے قبل ان کے دادا یا پر دادا یہ تمام کام چاندی پر کرتے تھے۔ بعد میں یہ دھات پیتل اور تانبے میں تبدیل ہو گئی۔

7
کراچی شہر میں بڑی تعداد میں بسنے والے سکھ، مسیحی، پارسی، ہندو اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اپنی مطلوبہ مذہبی اشیا انہی دکانوں میں دستیاب ہوتی ہے۔

8
بعض دکان دار دعویٰ کرتے ہیں کہ یہاں پر بننے والی اشیا نایاب ہوتی ہیں۔ انہیں بیرونِ ملک برآمد بھی کیا جاتا ہے۔