اسرائیل کی فوج کے کرنل احسان ڈکسا رواں ماہ کے آغاز میں غزہ میں حماس کے خلاف جاری زمینی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ کرنل احسان ڈکسا اسرائیل میں آباد ’دروز‘ کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی آخری رسومات جبل الکرمل میں دالیہ کرمل میں ادا کی گئی ہیں۔ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں شام سے یہ علاقہ حاصل کر کے اس کا الحاق کرلیا تھا۔ دروز گیارہویں صدی میں مسلمانوں کے اسماعیلی فرقے سے علیحدہ ہو کر وجود میں آنے والی برادری ہے جو ترکیہ، شام اور لبنان کے علاوہ اسرائیل میں بھی بستی ہے۔ کرنل احسان کی آخری رسومات میں بڑی تعداد میں دروز کمیونٹی کے افراد شریک تھے۔ واضح رہے کہ غزہ میں جنگ کا آغاز حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ حماس کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملوں میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔ ان میں سے لگ بھگ سو یرغمالی اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں جن کی بازیابی اور حماس کے خاتمے کے لیے اسرائیل نے ایک برس قبل جنگ کا اعلان کیا تھا۔ غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں ایک برس کے دوران جنگ میں لگ بھگ 42 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ کرنل احسان غزہ میں اسرائیل کے ہلاک ہونے والے اب تک کے سینئر ترین فوجی افسر بھی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو 41 برس کے اس افسر کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کی تھی۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ان کی ہلاکت کے بعد بیان میں کہنا تھا کہ کرنل احسان نے اسرائیل اور دروز برادری کے تعلق کو واضح کر دیا ہے۔