فرانسسی صدر کے دفتر نے کہا ہے کہ یوکرین اور روس نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں مل کر یوکرین اور روس نواز علیحدی پسند افواج کے درمیان دوطرفہ جنگ بندی کی کوشش کریں گے، ایسے میں جب 20 جون کو کئیف کی طرف سے کی گئی یکطرفہ جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے والی ہے۔
فرانسسی صدر فرانسواں ہولان کے دفتر سے جاری ہونے والے اس بیان سے قبل پیر کو یوکرینی صدر پیترو پوروشنکو، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل اور مسٹر ہولاں نے ٹیلی فون کانفرنس کال کے ذریعے گفتگو کی تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر پوروشنکو اور مسٹر پیوٹن نےسرحد پر مؤثر کنٹرول کے قیام، اور قیدیوں کی رہائی پر بات چیت سے اتفاق کیا۔
کریملن نے کہا ہے کہ مسٹر پیوٹن نے جنگ بندی کو جاری رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور سمجھوتے پر عمل درآمد کے لیے قابل اعتماد طریقہ کار اپنانے پر زور دیا، اور کہا کہ یورپ کی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون کی طرف سے متحرک کردار ادا کیا جائے۔
یوکرین، روس، فرانس اور جرمنی کے راہنماؤں نے پیر کے روز دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا۔ یہ مذاکرات ایک ایسے وقت ہوئے جب مشرقی یوکرین میں جنگ بندی کی ڈیڈلائن ختم ہو رہی ہے اور یورپی یونین کی جانب سے روس پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز تمام راہنماؤں کی فون کال پر دو گھنٹے تک چلنے والی میٹنگ کے نتیجے میں جنگ بندی کی ڈیڈ لائن میں پیر کی رات تک توسیع کر دی گئی۔
یورپی یونین کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے روس نواز علیحدگی پسندوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال نہ کیا تو پھر روس پر کڑی معاشی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یوکرین، فرانس اور جرمنی کے راہنماؤں نے روسی صدر سے کہا ہے کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ ’پیر تک متوقع نتائج حاصل ہو جائیں گے‘۔
عارضی جنگ بندی کے اعلان کے باوجود مشرقی یوکرین کے کئی علاقوں میں لڑائی جاری رہی۔ مشرقی یوکرین میں گذشتہ کئی ماہ سے روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرین کی فوج کے درمیان تصادم جاری ہے۔
روسی سرکاری ٹیلی ویژن نے پیر کے روز اپنی نشریات میں بتایا کہ دونیتکس میں رپورٹنگ کے دوران اس چینل کا ایک نامہ نگار ہلاک ہوا۔