کراچی میں عیدالاضحی پر قربانی کیلئے جانوروں کی منڈی سج گئی ہے۔ لیکن، اس بار کانگو وائرس کے خوف نے گاہکوں کے رش کو منڈی آنے سے نسبتاً روکا ہوا ہے۔ سہراب گوٹھ میں قائم منڈی کے ایک تاجر محمد رمضان کا اندازہ ہے کہ عید سے کچھ دن پہلے خریداروں کے رش میں اضافہ ہوجائے گا اور منڈی کی روایتی گہماگہمیاں عروج پر پہنچ جائیں گی۔
وہ اپنی بات کا جواز بتاتے ہوئے کہتے ہیں، ’زیادہ تر لوگوں کے پاس جگہ کی قلت ہے، مکانات ہوں یا فلیٹس، چھوٹے ہونے کے سبب لمبے عرصے تک جانوروں کو یہاں باندھا نہیں جاسکتا۔ پھر، موسم کی سختیوں، وقت کی کمی اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرسکنے کے ساتھ ساتھ اب کانگو وائرس کی خبروں نے بھی بیشتر گاہکوں کو منڈی آنے سے روکا ہوا ہے۔ لوگ ایک دو دن قبل ہی خریداری کے لئے گھروں سے نکلیں گے تاکہ ان مسائل سے بچا جاسکے‘۔
شہر میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی اطلاعات نے اس خوف میں اضافہ کردیا ہے۔
وزارت صحت محکمہٴسندھ کی جانب سے عوام میں اس مرض سے آگاہی کے لئے اشتہاری مہم شروع کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کانگو بخار سرخی مائل یا براوٴن رنگت اور ٹانگوں پر سفید دھاریوں والی مخصو ص قسم کی چیچڑی (ٹکس) کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عموماً یہ ٹکس جانوروں کی جلد (یا کھال) پر موجود ہوتی ہیں۔
ملیرکینٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، محمدفاروق نے جانوروں میں کانگو وائرس سے متعلق ایک سوال پر بتایا کہ کانگو وائرس کے ماہرمعالجین کی 12رکنی ٹیم مویشی منڈی میں24گھنٹے خدمات انجام دے گی۔ خریدار کسی بھی وقت ان ڈاکٹرز سے اپنے جانوروں کی جانچ کرا سکتے ہیں۔
محمد فاروق کے مطابق، ’یہ منڈی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہے جو700ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔ مویشی منڈی میں گزشتہ سال کی نسبت اس سال بیوپاریوں اور خریداروں کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہتر سے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔ کراچی میونسپل کارپوریشن اور کمشنر کراچی کی جانب سے بھی اس حوالے سے بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے۔‘
شہر میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظرمانیٹرنگ سیل بنایا گیا ہے۔ مانیٹرنگ کے لیے 32 کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ مانیٹرنگ24 گھنٹے جاری رہے گی۔ سیکورٹی کے لئے ہر وقت اہلکار اور افسران موجود رہیں گے۔
مویشی منڈی کے ایڈمنسٹریٹر شہاب علی کا کہنا ہے کہ منڈی میں بیوپاریوں اور خریداروں کی سہولت کی غرض سے نجی بینک کاونٹر قائم کیا گیا ہے جس پر اے ٹی ایم بھی نصب ہے۔
کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس بارشہر میں سرکاری طور پر پانچ مقامات پر جانوروں کی منڈیاں لگائی گئی ہیں، جو سہراب گوٹھ کے علاوہ ملیر، بھینس کالونی لانڈھی، لیاری اور سپرہائی وے پر قائم ہیں۔ تاہم، کچھ تاجروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں بھی اپنے طور پر منڈیاں لگا لی ہیں، مثلاً گلشن اقبال، گلستانِ جوہر، گلبرگ ٹاؤن، ابو الحسن اصفہانی روڈ، لال مارکیٹ لانڈھی، لیاقت آباد ٹاؤن، شاہ فیصل کالونی، قیوم آباد، بزنس روڈ، بنارس چوک، ایف ٹی سی اور لیاری بائی پاس۔ تاہم، انتظامیہ ان منڈیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عندلیہ دے چکی ہے۔
صدر ممنون حسین کے بیٹے کا اسٹال
پاکستان کے نو منتخب صدر ممنون حسین پیشے کے اعتبار سے تاجر ہیں اور ان کے صاحبزادے بھی تجارت سے وابستہ ہیں۔ اس بار انہوں نے بھی منڈی میں جانوروں کا اسٹال لگایا ہے۔ وہ خود منڈی آتے اور کاروبار کرتے ہیں۔ ان کی سیکورٹی انتہائی سخت رکھی گئی ہے۔ لیکن، یہی سیکورٹی عام لوگوں کے لئے مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔ ان کی آمد و رفت کے وقت عام لوگوں کے لئے راستے بند کر دیئے جاتے ہیں، جس کے سبب عام خریداروں کو منڈی میں داخلے کے لئے کئی کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔
وہ اپنی بات کا جواز بتاتے ہوئے کہتے ہیں، ’زیادہ تر لوگوں کے پاس جگہ کی قلت ہے، مکانات ہوں یا فلیٹس، چھوٹے ہونے کے سبب لمبے عرصے تک جانوروں کو یہاں باندھا نہیں جاسکتا۔ پھر، موسم کی سختیوں، وقت کی کمی اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرسکنے کے ساتھ ساتھ اب کانگو وائرس کی خبروں نے بھی بیشتر گاہکوں کو منڈی آنے سے روکا ہوا ہے۔ لوگ ایک دو دن قبل ہی خریداری کے لئے گھروں سے نکلیں گے تاکہ ان مسائل سے بچا جاسکے‘۔
شہر میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی اطلاعات نے اس خوف میں اضافہ کردیا ہے۔
وزارت صحت محکمہٴسندھ کی جانب سے عوام میں اس مرض سے آگاہی کے لئے اشتہاری مہم شروع کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کانگو بخار سرخی مائل یا براوٴن رنگت اور ٹانگوں پر سفید دھاریوں والی مخصو ص قسم کی چیچڑی (ٹکس) کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عموماً یہ ٹکس جانوروں کی جلد (یا کھال) پر موجود ہوتی ہیں۔
ملیرکینٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، محمدفاروق نے جانوروں میں کانگو وائرس سے متعلق ایک سوال پر بتایا کہ کانگو وائرس کے ماہرمعالجین کی 12رکنی ٹیم مویشی منڈی میں24گھنٹے خدمات انجام دے گی۔ خریدار کسی بھی وقت ان ڈاکٹرز سے اپنے جانوروں کی جانچ کرا سکتے ہیں۔
محمد فاروق کے مطابق، ’یہ منڈی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہے جو700ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔ مویشی منڈی میں گزشتہ سال کی نسبت اس سال بیوپاریوں اور خریداروں کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہتر سے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں۔ کراچی میونسپل کارپوریشن اور کمشنر کراچی کی جانب سے بھی اس حوالے سے بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے۔‘
شہر میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظرمانیٹرنگ سیل بنایا گیا ہے۔ مانیٹرنگ کے لیے 32 کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ مانیٹرنگ24 گھنٹے جاری رہے گی۔ سیکورٹی کے لئے ہر وقت اہلکار اور افسران موجود رہیں گے۔
مویشی منڈی کے ایڈمنسٹریٹر شہاب علی کا کہنا ہے کہ منڈی میں بیوپاریوں اور خریداروں کی سہولت کی غرض سے نجی بینک کاونٹر قائم کیا گیا ہے جس پر اے ٹی ایم بھی نصب ہے۔
کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس بارشہر میں سرکاری طور پر پانچ مقامات پر جانوروں کی منڈیاں لگائی گئی ہیں، جو سہراب گوٹھ کے علاوہ ملیر، بھینس کالونی لانڈھی، لیاری اور سپرہائی وے پر قائم ہیں۔ تاہم، کچھ تاجروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں بھی اپنے طور پر منڈیاں لگا لی ہیں، مثلاً گلشن اقبال، گلستانِ جوہر، گلبرگ ٹاؤن، ابو الحسن اصفہانی روڈ، لال مارکیٹ لانڈھی، لیاقت آباد ٹاؤن، شاہ فیصل کالونی، قیوم آباد، بزنس روڈ، بنارس چوک، ایف ٹی سی اور لیاری بائی پاس۔ تاہم، انتظامیہ ان منڈیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا عندلیہ دے چکی ہے۔
صدر ممنون حسین کے بیٹے کا اسٹال
پاکستان کے نو منتخب صدر ممنون حسین پیشے کے اعتبار سے تاجر ہیں اور ان کے صاحبزادے بھی تجارت سے وابستہ ہیں۔ اس بار انہوں نے بھی منڈی میں جانوروں کا اسٹال لگایا ہے۔ وہ خود منڈی آتے اور کاروبار کرتے ہیں۔ ان کی سیکورٹی انتہائی سخت رکھی گئی ہے۔ لیکن، یہی سیکورٹی عام لوگوں کے لئے مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔ ان کی آمد و رفت کے وقت عام لوگوں کے لئے راستے بند کر دیئے جاتے ہیں، جس کے سبب عام خریداروں کو منڈی میں داخلے کے لئے کئی کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔