رسائی کے لنکس

مصر: فوج کا سیاست دانوں کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم


قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہرین جمع ہیں
قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہرین جمع ہیں
مصر کی فوج نے ملک میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد سیاست دانوں کو اپنے اختلافات طے کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

مصر کے وزیرِ دفاع اور فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر سیاست دان آئندہ48 گھنٹوں میں کسی معاہدے پر متفق نہ ہوئے تو فوج ملک کے مستقبل کے لیے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

مصر کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان کے مطابق مصری فوج کے سربراہ نے ملک کے اسلام پسند صدر محمد مرسی کے خلاف اتوار سے جاری ملک گیر پرتشدد مظاہروں کو "رائے عامہ کا ایسا اظہار" قرار دیا جس کی، ان کے بقول، ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

مصر میں اتوار کو شروع ہونے والے مظاہرے پیر کو پرتشدد رنگ اختیار کرگئے تھے اور مظاہرین کے ایک گروہ نے دارالحکومت قاہرہ میں حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے صدر دفتر پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

حکام کے مطابق اخوان کے دفتر پر مظاہرین کے حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد اتوار سے جاری مظاہروں اور پرتشدد جھڑپوں میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 16 تک جا پہنچی ہے۔

مظاہروں کے منتظم حزب ِ اختلاف کے رہنما صدر مرسی سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور انہوں نے صدر کو اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے منگل کی شام پانچ بجے تک کا وقت دیا ہے۔

حزبِ اختلاف کے رہنمائوں نے فوج کی جانب سے دیے جانے والے انتباہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جب کہ حکمران جماعت نے فوج کے بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

اخوان کی سیاسی جماعت کے ایک رہنما یاسر حمزہ نے کہا ہے کہ مصری فوج کو سمجھنا چاہیے کہ فوجی بغاوتوں کے دن گزر چکے ہیں۔

حزبِ اختلاف کے آزاد خیال رہنما اور سابق وزیرِ خارجہ امر موسیٰ نے فوج کے انتباہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک "تاریخی موقع" قرار دیا ہے جسے ان کے بقول ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔

مصری صدر کے دفتر نے تاحال فوج کے اس بیان پر کوئی باضابطہ ردِ عمل نہیں دیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق فوجی سربراہ کے بیان کے بعد مصری فوج کے کم از کم پانچ ہیلی کاپٹروں نے دارالحکومت قاہرہ پر پرواز کی ہے۔

ایجنسی کے مطابق ہیلی کاپٹروں پر مصر کے قومی پرچم لہرا رہے تھے جنہوں نے قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر پرواز کی جہاں حکومت مخالف مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہے۔

رپورٹوں کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹروں کو دیکھ کر 'تحریر اسکوائر' پر جمع مظاہرین نے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا اور فوج کے حق میں نعرے بازی کی۔

فوجی سربراہ کے انتباہ کے بعد کئی سیاسی مبصرین اور مصر کی دوسری بڑی اسلام پسند جماعت 'النور' نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصری فوج صدر مرسی کی حکومت برخواست کرکے دوبارہ اقتدار سنبھال سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 2011ء میں اس وقت کے صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے معزولی کے بعد مصری فوج کے افسران نے کئی ماہ تک اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھا تھا جب کہ اس سے قبل کئی دہائیوں تک فوج بلواسطہ طور پر اقتدار کی مالک رہی تھی۔
XS
SM
MD
LG