رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش میں ہڑتال، طلبہ کی پولیس سے جھڑپیں

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کے لیے طلبہ کے جاری احتجاج میں جمعرات کو ملک گیر ہڑتال کی گئی ہے۔ ہڑتال کے دوران دارالحکومت ڈھاکہ سمیت متعدد شہروں میں ٹرانسپورٹ مکمل معطل ہے۔ بنگلہ دیش میں زیادہ تنخواہوں اور پرکشش مراعات کی سول سروسز کی ملازمتوں کا نصف سے زیادہ حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں 30 فی صد حصہ آزادی کے ہیروز کے بچوں کے لیے مختص ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ جب کہ 10 فی صد کوٹہ خواتین کے لیے اور 10 فی صد مخصوص اضلاع کے لیے رکھا گیا تھا۔ اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مجموعی طور پر 6 فی صد کوٹہ مقرر تھا۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سول سروسز میں اقلیتوں اور معذور افراد کے سوا تمام کوٹے ختم کیے جائیں۔ طلبہ سرکاری نوکریوں پر باقی تمام اسامیوں پر میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جمعرات کو ہڑتال کے دوران کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کئی علاقوں سے موبائل ٹیلی فون سروسز اور انٹرنیٹ کے معطل ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ حکام بدھ کو ہی ملک بھر میں سرکاری اور نجی جامعات کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کی تھیں۔ واضح رہے کہ احتجاج نے شدت اس وقت اختیار کی تھی جب وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے مظاہرین کے مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ ایک ہفتے سے جاری مظاہروں چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں تین طلبہ شامل ہیں۔


XS
SM
MD
LG