انسداد منشیات و جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے "یو این ڈی او سی" کی ایک دستاویز میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں بچوں کے جنسی استحصال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
دستاویز کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں فروغ پاتی اقتصادی ترقی سے ایسے غیر قانون کام کرنے خصوصاً بچوں کو جسم فروشی کے لیے استعمال کرنے والے عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو کہ قانون نافذ کرنے والوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہو گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس خطے میں کارروباری لوگوں اور ہنر مند افراد کا صنعتی شعبے میں کام کرنے کے لیے جہاں ان کی ضرورت ہو گی، سرحدوں کے آر پار جانا نسبتاً آسان ہو جائے گا۔
اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ خطے میں سیاحت کو فروغ اور آئندہ پانچ سالوں میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد دو گنا اضافہ بھی متوقع ہے۔
یو این ڈی او سی کے مطابق اس ترقی کے کچھ منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ رپوٹ تیار کرنے والوں میں شامل اور بنکاک میں ادارے کی ایک عہدیدار مارگریٹ اکولو کا کہنا تھا۔
"سیاحت کے شعبے میں اقتصادی ترقی کو ان سیاحتی علاقوں میں ہمیشہ اچھے ہی مواقع کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان علاقوں میں موجود بچے یہاں تفریح کے شعبے میں استعمال ہو سکتے ہیں یا پھر کام کرنے والے بچے اور گلیوں کے بچے ان سیاحوں کے ہاتھوں جنسی طور پر بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔"
یہ رپورٹ ابھی منظر عام پر نہیں آئی لیکن وائس آف امریکہ کو اس کی ایک نقل حاصل ہوئی ہے۔
اس کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کو بچوں کو جنسی کاروبار میں استعمال کرنے والوں کے خلاف نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک جائزے کا اہتمام کیا جس میں پولیس، استغاثہ اور ججوں سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایسے کاروبار میں ملوث بہت ہی کم لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے۔
اکولو کا کہنا تھا کہ "بچوں کے جسم فروشی پر مجبور کرنے والے عناصر کے خلاف مقدمات میں سب سے بڑی رکاوٹ آگاہی و شعور کی کمی، ان کی موثر انداز میں شناخت، تفتیش اور اسے مقدمات میں پیش رفت کے لیے پولیس کی تربیت اور وسائل میں کمی ہے۔"
بعض ممالک جیسے کہ فلپائن میں ایسے لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود ہے جو بچوں کا جنسی استحصال کرتے ہیں اور دنیا کے دیگر ممالک میں لوگ یہ سب کچھ رقم ادا کر کے انٹرنیٹ پر دیکھتے ہیں۔
یو این ڈی او سی نومبر کے اوائل میں بنکاک میں ایک تین روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کرنے جا رہا ہے جس میں مشرقی ایشیا پیسیفک خطے کے 16 ممالک کی پولیس، استغاثہ، نظام انصاف سے وابستہ لوگوں اور سماجی کارکنوں کو مدعو کیا جائے گا۔ انھیں اس بارے میں تربیت دی جائے گی کہ وہ کس طرح بچوں پر ہونے والے مظالم پر اپنے نظام انصاف میں رہتے ہوئے توجہ دے سکتے ہیں۔