ایک نئی تحقیق کے مطابق برطانیہ میں یونیورسٹی کے طالب علم دنیا میں سب سے زیادہ ٹیوشن فیس ادا کرتے ہیں۔
اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کی نئی رپورٹ کے مطابق برطانیہ انڈر گریجویٹ سطح پر مطالعہ کرنے کے لیے دنیا کی مہنگی ترین جگہ بن گئی ہے۔
رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کی فیس برطانیہ میں امریکہ، جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور آسٹریلیا کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ایجوکیشن ایٹ اے گلانس 2015 نامی رپورٹ میں 50 ممالک کا تجزیہ کیا گیا اور ان قوموں کا تعین کیا گیا ہے، جو اپنے آبائی ملکوں کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مہنگی ٹیوشن فیس کی ادائیگی کرتی ہیں۔
رپورٹ میں طالب علموں کی طرف سے ادا کی جانے والی اوسط فیس کا انکشاف ہوا ہے، جو فل ٹائم طالب علموں نے سرکاری یونیورسٹیوں کو تعلیمی سال 2013ء اور2014 ء میں ادا کی تھیں۔
انگلینڈ کی یونیورسٹیوں میں برطانوی طالب علموں کی طرف سے ایک سال کی اوسط ٹیوشن فیس 9,019 ڈالر یا 6000 پاؤنڈ ادا کی گئی۔
امریکی یونیورسٹی میں طالب علموں نے8,202 ڈالر ٹیوشن فیس ادا کی، اسی طرح جاپان میں ٹیوشن فیس 5,152 ڈالر اور جنوبی کوریا کے طالب علموں نے 4,773 ڈالر فیس میں ادا کیے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے دوسرے مہنگے ممالک جہاں کی یونیورسٹیاں طالب علموں سے زیادہ ٹیوشن فیس وصول کرتی ہیں ان میں کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اسرائیل، نیدر لینڈ اور اٹلی شامل ہیں۔
اس کے برعکس کئی ممالک جن میں ڈنمارک، ایسٹونیا، سویڈن اور سلوانیا شامل ہیں یونیورسٹی کی تعلیم کے لیے اپنے طلبہ سے فیس چارج نہیں کرتی ہیں۔
اس رپورٹ میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں ٹیوشن فیس کے حوالے سے تضادات سامنے آئے ہیں، جہاں کچھ طالب علم برطانوی طلبہ کے مقابلے میں زیادہ فیس ادا کرتے ہیں۔
او ای سی ڈی کی پچھلے سال کی رپورٹ میں 2011ء کی فیس کے اعداد و شمار کا تجزیہ شامل تھا جب ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں فیس 9000 پاؤنڈ سالانہ نہیں تھی۔
اس رپورٹ میں برطانیہ کی درجہ بندی یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم کے لیے دنیا کا پانچواں مہنگا ترین ملک کے طور پر چلی، کوریا، امریکہ اور جاپان کے بعد کی گئی تھی۔
تاہم او ای سی ڈی کی رپورٹ نے نشاندہی کی ہے کہ رپورٹ میں شامل ڈیٹا سرکاری یونیورسٹیوں کی اوسط فیس کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ برطانیہ کی یونیورسٹیاں مکمل طور پر سرکاری نہیں ہیں بلکہ یہ حکومت پر انحصار کرنے والے نجی تعلیمی ادارے ہیں۔