رسائی کے لنکس

قتل کے بدلے میں 13 لڑکیاں ونی کی بھینٹ چڑھ گئیں


دیرہ بگٹی
دیرہ بگٹی

خاندان کی جوان لڑکیوں کو ونی کرنا ایک فرسودہ رسم ہے, جس میں دو خاندانوں یا قبیلوں میں صلح کی خاطر یا دیت کے بدلے میں جرگہ یا پنچایت کےذریعے بطور ہرجانہ لڑکیاں دے دی جاتی ہیں

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں قبائلی جرگہ میں13 لڑکیوں کو ونی کردیا گیا گزشتہ ہفتے ضلع ڈیرہ بگٹی کے دو قبیلوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں میراخان نامی ایک شخص کو قتل کردیا گیا تھا۔

قبائل کے درمیان ہونیوالے اس واقعےکے لئے جرگہ منعقد کیا گیا ، جس میں یہ فیصلہ دیا گیا کہ قتل کرنےوالا شخص میراخان کے قتل کے بدلے30 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرےگا اور اس کے خاندان کی 13 لڑکیاں ونی کی جائینگی۔ جرگے میں ونی قرار دی جانے والی13 لڑکیوں کی عمریں 4 سال سے 15 سال تک مقرر کی گئی ہیں۔

ضلعے کے کمشنر قاسم بگٹی نے نجی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی جرگہ کے فیصلے میں 13 بچیوں کے ونی قراردئے جانے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

خاندان کی جوان لڑکیوں کو ونی کرنا ایک فرسودہ رسم کا نام ہے جس میں دو خاندانوں یا قبیلوں میں صلح کی خاطر یا دیت کے بدلے میں جرگہ یا پنچایت کےذریعے بطور ہرجانہ لڑکیاں دے دی جاتی ہیں، جبکہ بعض دفعہ یہ کم سن لڑکیاں بڑی عمر کے مردوں سے بیاہ دی جاتی ہیں، ایسا کرنے کو ونی کہا جاتا ہے۔

موجودہ ترقی کے دور میں بھی قبائلی جرگوں کی جاہلانہ رسم و رواج اب تک رائج ہیں، اس رسم کے خلاف ملک میں قانون بھی موجود ہے جس کے تحت ونی میں ملوث افراد کو کم از کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 10 سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا مقرر کی گئی ہے مگر اس کے باوجود ونی جیسی جاہلانہ رسم کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG