رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر کو حصہ بنانے کا حکم ملا تو عمل کریں گے: بھارتی آرمی چیف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے آرمی چیف جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے اگر پاکستانی کشمیر کی بازیابی کا حکم دیا تو بھارتی فوج اس پر عمل کرے گی۔

ہفتے کو نئی دہلی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ دہائیوں قبل جموں و کشمیر کے پورے خطے کو بھارت کا حصہ قرار دینے کی قرارداد منظور کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ملنے والے کسی بھی حکم پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

جنرل منوج موکنڈ نراوانے نے کہا کہ بھارتی فوج چین کے ساتھ سرحدی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی تیار ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے بھارت کے آرمی چیف کے بیان کے جواب میں اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ کا لائن آف کنٹرول کے پار جا کر کارروائی کرنے کا بیان ان کے معمول کی شعلہ بیانی ہے اور اس کامقصد اپنے ملک کے لوگوں کی توجہ خراب حالات سے ہٹانا ہے۔ ٹوئٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

چین کی جانب سے بھارت کی سرحد کے قریب تنصیبات میں اضافے پر بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ "ہم شمالی سرحد پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں ہر چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ چین سے ملحق سرحد پر فوجی تنصیبات میں توازن کے لیے جدید اسلحے کا نظام وہاں نصب کیا جا رہا ہے۔

چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ یہ بڑا سنگ میل ہے۔ اس سے مسلح افواج کے انضمام میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور فوجی اُمور کا محکمہ قائم ہونا مسلح افواج کے انضمام کی جانب بڑا قدم ہے۔ اس ضمن میں بری فوج بھرپور تعاون کرے گی۔

خیال رہے کہ بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل بپن راوت کو بھارت کا چیف آف ڈیفنس اسٹاف مقرر کیا گیا تھا۔ اس نئی تقرری کا مقصد بھارت کی بری، بحری اور ایئر فورس کے کام میں ہم آہنگی اور فوجی طاقت مین اضافہ کرنا ہے۔

اس سے قبل بھی آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کے آرمی چیف نے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی دوسری جانب ’پری ایمپٹو اسٹرائیکس‘ کی جا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کا تنازع گزشتہ سات دہائیوں سے حل طلب ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے زیرِ انتظام کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG