رسائی کے لنکس

شام: 28 ہزار سے زیادہ افراد لاپتا


شام کی سیکیورٹی فورسز کا چھاپہ(فائل)
شام کی سیکیورٹی فورسز کا چھاپہ(فائل)

شام کا بحران شروع ہونے کے بعد سے اب تک 28 ہزار سے 80 ہزار تک افراد کو بزور قوت اٹھایا جاچکا ہے۔

انسانی حقوق کی ایک آن لائن تنظیم نے شام میں ہزاروں افراد کی گمشدگی کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور پیرا ملٹری گروپس لوگوں کے اغوا کرکے خاندانوں اور معاشرے کے مختلف طبقوں کودہشت زدہ کررہے ہیں۔

جمعرات کو انٹرنیٹ پر انسانی حقوق کی تنظیم ’ آواز ‘ نے ان خاندانوں کی شہادتیں جاری کی ہیں جن کے افراد کو پچھلے سال مارچ میں شام کے بحران کے آغاز کے بعد یا تو اغوا کرلیا گیاتھا یا گرفتار کیا گیا،یا حراست میں رکھا گیاتھا۔

تنظیم نے کہاہے کہ وہ ان واقعات کی تفصیلات تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بھیجیں گی۔

رپورٹ میں ایک ایسے شخص کا بھی ذکر ہے جسے فروری میں ایک فوجی پڑتالی چوکی پر گرفتار کیا گیاتھا اور تب سے اس کے خاندان کو یہ علم نہیں ہے کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے اور وہ کس حال میں ہے۔

رپورٹ میں ایک اور خاندان کابھی ذکر ہے جس کا کہناہے کہ ان کے ایک فرد کو مئی 2011ء میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونے کے جلد ہی بعد پکڑلیا گیاتھا ، جس کے بعد سے سرکاری طورپر اس کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔ اس کے با رے میں تھوڑی بہت معلومات ان افراد سے ملیں جنہیں حکام نے بعدازاں رہا کردیاتھا۔

آوازنے انسانی حقوق کی متعدد دوسری تنظیموں اور وکیلوں کے حوالے سے کہا ہے کہ شام کا بحران شروع ہونے کے بعد سے اب تک 28 ہزار سے 80 ہزار تک افراد کو بزور قوت اٹھایا جاچکا ہے۔

آواز کا کہنا ہے کہ اس نے جولائی 2011 میں زبردستی پکڑے یا لاپتا کیے جانے والے افراد کے کوائف اکھٹے کرنے کا سلسلہ بند کردیا تھا کیونکہ شام کے زمینی حقائق کی بنا پر ایسے واقعات کی تصدیق بہت دشوار ہوگئی تھی۔ تنظیم کا کہناہے کہ اس وقت تک وہ تقریباً تین ہزار افراد کے کوائف اکھٹے کرچکی تھی۔
XS
SM
MD
LG