نیو یارک جاتے ہوئے، پائلٹس برٹرانڈ پِکارڈ اور بورش برگ راستے میں فینکس، ڈیلس، سینٹ لوئی اور واشنگٹن میں رکنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن —
جمعے کے روز مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلنے والے ایک طیارے نے کیلی فورنیا سے پہلی آزمائشی پرواز بھری۔ یہ طیارہ ملک کے ایک کونے سے دوسرے تک کا سفر کرے گا۔
’سولر اِمپلس‘ نامی اس جہاز کے پَروں کی چوڑائی 747مسافر جیٹ کے مساوی ہے، لیکن اِن کا وزن ایک عام اوسط کی کار کے برابر ہے۔
طیارے کی بیٹریاں سورج سے توانائی حاصل کرکے اسٹور کر لیتی ہیں، اور اِس طرح جہاز دِن اور رات پرواز کر سکتا ہے۔
تاہم، ’سولر اِمپلس‘ تقریباً 69کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے، جب کہ اس میں ایک پائلٹ کی گنجائش ہے، جس کے باعث پائلٹ کے آرام کی ضرورتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اِسے وقفے وقفے سے چلایا جاتا ہے۔
نیو یارک جاتے ہوئے، پائلٹس برٹرانڈ پِکارڈ اور بورش برگ راستے میں فینکس، دلاس، سینٹ لوئی اور واشنگٹن میں رکنا چاہتے ہیں۔
پِکارڈ اور بورش برگ اپنی اِس پرواز کا موازنہ ہوابازی کے بانیوں، رائٹ برادرز اور چارلز لِنڈزبرگ سے کرتے ہیں۔
وہ اِس بات کو مانتے ہیں کہ شمسی توانائی سے چلنے والا کاروباری مسافر طیارہ ابھی دور کی بات ہے، لیکن اِس پراجیکٹ کی کامیابی کا نتیجہ کم خرچ توانائی سے چلنے والی ہوابازی کی شکل میں نمودار ہوگا۔
’سولر اِمپلس‘ نامی اس جہاز کے پَروں کی چوڑائی 747مسافر جیٹ کے مساوی ہے، لیکن اِن کا وزن ایک عام اوسط کی کار کے برابر ہے۔
طیارے کی بیٹریاں سورج سے توانائی حاصل کرکے اسٹور کر لیتی ہیں، اور اِس طرح جہاز دِن اور رات پرواز کر سکتا ہے۔
تاہم، ’سولر اِمپلس‘ تقریباً 69کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے، جب کہ اس میں ایک پائلٹ کی گنجائش ہے، جس کے باعث پائلٹ کے آرام کی ضرورتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، اِسے وقفے وقفے سے چلایا جاتا ہے۔
نیو یارک جاتے ہوئے، پائلٹس برٹرانڈ پِکارڈ اور بورش برگ راستے میں فینکس، دلاس، سینٹ لوئی اور واشنگٹن میں رکنا چاہتے ہیں۔
پِکارڈ اور بورش برگ اپنی اِس پرواز کا موازنہ ہوابازی کے بانیوں، رائٹ برادرز اور چارلز لِنڈزبرگ سے کرتے ہیں۔
وہ اِس بات کو مانتے ہیں کہ شمسی توانائی سے چلنے والا کاروباری مسافر طیارہ ابھی دور کی بات ہے، لیکن اِس پراجیکٹ کی کامیابی کا نتیجہ کم خرچ توانائی سے چلنے والی ہوابازی کی شکل میں نمودار ہوگا۔