لاہور میں واقع اُن کے مزار کو سلامتی کے خدشات کے باعث یہاں آنے والے عام شہریوں کے لیے بند کیا گیا ہے۔
پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی پیر کو 76 ویں برسی منائی گئی لیکن اس موقع پر اُن کا مزار عام شہریوں کے لیے بند رہا۔
اُن کا مزار صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع ہے جسے سلامتی کے خدشات کے باعث یہاں آنے والے عام شہریوں کے لیے بند کیا رکھا گیا۔
علامہ اقبال کی برسی اور اُن کے یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا تھا جب کہ عام شہری اس موقع پر ان کے مزار پر پھول چڑھانے آتے ہیں۔
یہ مزار بادشاہی مسجد کے باہر واقع ہے جب کہ قریب ہی قدیم عمارتیں بھی ہیں اور روزانہ اس جگہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق اس خدشے کی بنا پر کہ مزار کو شدت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں، اسے بند کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح کی بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت میں واقع ’قائد اعظم ریزیڈنسی‘ کی تاریخی عمارت کو شدت پسندوں کی طرف سے دھماکا خیز مواد اور بعد میں آگ لگا کر تباہ کیا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق خفیہ اداروں سے ملنے والی معلومات کے مطابق صوفی بزرگ علی ہجویری اور علامہ اقبال کے مزار کو شدت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں اس لیے یہ حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
علی ہجویری کے مزار کو تو زائرین کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم شاعر مشرق کا مزار تاحال عام افراد کے لیے بند ہے۔
اُن کا مزار صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع ہے جسے سلامتی کے خدشات کے باعث یہاں آنے والے عام شہریوں کے لیے بند کیا رکھا گیا۔
علامہ اقبال کی برسی اور اُن کے یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا تھا جب کہ عام شہری اس موقع پر ان کے مزار پر پھول چڑھانے آتے ہیں۔
یہ مزار بادشاہی مسجد کے باہر واقع ہے جب کہ قریب ہی قدیم عمارتیں بھی ہیں اور روزانہ اس جگہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق اس خدشے کی بنا پر کہ مزار کو شدت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں، اسے بند کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح کی بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت میں واقع ’قائد اعظم ریزیڈنسی‘ کی تاریخی عمارت کو شدت پسندوں کی طرف سے دھماکا خیز مواد اور بعد میں آگ لگا کر تباہ کیا جا چکا ہے۔
حکام کے مطابق خفیہ اداروں سے ملنے والی معلومات کے مطابق صوفی بزرگ علی ہجویری اور علامہ اقبال کے مزار کو شدت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں اس لیے یہ حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
علی ہجویری کے مزار کو تو زائرین کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم شاعر مشرق کا مزار تاحال عام افراد کے لیے بند ہے۔