رسائی کے لنکس

اداسی کی قیمت


افسردگی اور اداسی کی حالت میں عمومی طورپر انسان مالیات سے متعلق دانشمندانہ فیصلے نہیں کرسکتا۔

خوشی اور اداسی ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے لیکن شاید آپ کو یہ علم نہ ہو کہ اداسی کی حالت میں کیے گئے فیصلے اکثر اوقات مہنگے پڑتے ہیں اور بسا اوقات ان کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔

کہاجاتا ہے کہ موسم اور مزاج پر کسی کا اختیار نہیں چلتا ہے۔ انسان کبھی بلاوجہ خوش ہوسکتا ہے اور کبھی مسرت کے لمحات میں بھی اس پر ادسی طاری ہوسکتی ہے۔

کئی سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خوشی اور اداسی کی کیفیت دماغ کے مخصوص حصوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تابع ہے جو اپنے خاص سگنلز کے ذریعے انسان پر اداسی یا خوشی طاری کردیتے ہیں۔

مارکیٹ میں بعض ایسی دوائیں اور کیمیکلز دستیاب ہیں جو دماغ کے احساسات پیدا کرنے والے حصوں کو متاثر کرتی ہیں اور ان کے استعمال سے انسان پر خوشی یا غمی کی عارضی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔

نفسیات کے ماہرین کا کہناہے کہ گردو پیش کا ماحول اور حالات و واقعات بھی انسان میں خوشی یا اداسی کے احساسات پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

موسموں میں تبدیلی بھی انسان کے مزاج پر اثرانداز ہو کر اس پر خوشی یا افسردگی کی کیفیت طاری کردیتی ہے۔ چنانچہ خودکشی کے اکثر واقعات سردیوں کے ان ایام میں رونما ہوتے ہیں جب کئی دنوں تک سورج نہیں نکلتا اور آسمان پر گہرے بادل چھائے ہوئے ہوتے ہیں۔

لیکن ایک حالیہ سائنسی مطالعے سے پتا چلا ہے بعض اوقات انسان کو اپنی اداسی کی بھاری قیمت بھی چکانی پڑ سکتی ہے۔

امریکہ کے معروف اور قدیم تعلیمی ادارے ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے اداسی کی حالت میں کیے گئے فیصلوں پر تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اداسی کی حالت میں مالیاتی امور سے کیے جانے والے اکثرفیصلے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

’سائیکالوجیکل سائنس جنرل‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہارورڈ یورنیورسٹی کے ماہرین نے اپنی تحقیق کے لیے رضاکاروں کا چناؤ کر کے انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا اور پھر ایک گروپ کو اداس اور افسردہ کرنے والی ویڈیوز تواتر کے ساتھ دکھائیں، حتی کہ ان پر اداسی طاری ہوگئی۔ جب کہ دوسرے گروپ کو ویڈیوز سے دور رکھا گیا۔

ہر گروپ میں شامل رضاکاروں کو سوال ناموں پر مبنی پراجیکٹ دیا گیا، جس کے صحیح جوابات سے انہیں مالی فوائد حاصل ہو سکتے تھے۔

ماہرین کو معلوم ہوا کہ جن افراد نے اپنے پراجیکٹس پر کام شروع کرنے سے پہلے اداس کرنے والی ویڈیوز دیکھی تھیں، انہوں نے ایسے جوابات کا انتخاب کیا جن سے انہیں فوری فوائد تو مل سکتے تھے لیکن عمومی طور پر ان میں منافع کی شرح کم تھی اور لمبے عرصے تک اس پر کام جاری رکھنے سے نمایاں مالی نقصان ہو سکتا تھا۔

ویڈیوز نہ دیکھنے والے گروپ نے، ویڈیوز دیکھ کر اداس ہونے والے گروپ کے مقابلے میں، نمایاں طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور انہوں نے اپنے پراجیکٹس کے ایسے پہلو چنے جن سے انہیں بھاری منافع حاصل ہو سکت اتھا۔

اس گروپ میں شامل افراد کا انفرادی اسکور عمومی طورپر افسردہ افراد کے مقابلے میں 13 سے 34 فی صد تک زیادہ تھا۔

اس سائنسی مطالعے کی قیادت ڈاکٹر جینفر لیرنر نے کی۔ ان کا کہناہے کہ اس سائنسی مطالعے کے لیے ایک ایسا پراجیکٹ ترتیب دیا گیا جس میں نفسیات اور معاشیات کے مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھا گیا تھا۔

نتائج سے پتا چلا کر افسردگی اور اداسی کی حالت میں عمومی طور پر انسان مالیات سے متعلق دانشمندانہ فیصلے نہیں کرسکتا۔

ڈاکٹر جینیفر کا کہناتھا کہ مطالعے سے یہ معلوم ہوا کہ اداسی طاری ہونے کے بعد عمومی طور پر انسان مستقبل میں زیادہ فائدے کی بجائے وقتی اور فوری طور کم فائدے کے حصول کو ترجیح دیتا ہے کیونکہ افسردگی اور اداسی کی کیفیت اسے اپنے مستقبل سے لاتعلق سا بنا دیتی ہے اور اس کے لیے لمحہ موجود ہی سب سےا ہم بن جاتا ہے۔

رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ اداسی کی حالت میں ایسے فیصلوں سے ہر ممکن گریز کرنا چاہیے جن کا تعلق مالی معاملات سے ہو۔
  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG