یوکرین کی صورتِ حال ایک پاکستانی کی نظر سے
اقوامِ متحدہ کے مطابق روس کے حملے کے بعد 30 لاکھ سے زائد افراد یوکرین چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں جن میں ہزاروں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ لیکن یوکرین میں اب بھی لاکھوں افراد روسی حملوں کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یوکرین میں روسی بمباری کے دوران لوگ کیسے رہ رہے ہیں؟ جانیے وہاں موجود ایک پاکستانی سے۔
یوکرین میں روس کو فتح حاصل ہوگی: پوٹن
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے لوگوں سے ایک فٹ بال اسٹیڈیم میں خطاب کیا اور یوکرین پر حملے کو درست قرار دیا۔
انہوں نے روسی پرچم لہراتے ہوئے لاکھوں افراد سے کہا کہ کریملن کے تمام مقاصد پورے ہوں گے۔
ماسکو کے لوزنکی اسٹیڈیم میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ ''ہمیں پتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے، اوراس کی کیا قیمت ہو گی۔ اور ہم اپنے تمام مقاصد کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیں گے''۔
انہوں نے یوکرین کی لڑائی کو ''خصوصی فوجی آپریشن'' قرار دیا اور کہا کہ سپاہی جذبے سے لڑ رہے ہیں جو بات روس کے اتحاد کی مظہر ہے۔
بقول ان کے، ''کاندھا کاندھے سے ملا کر، وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، اور ضرورت پڑنے پر بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ ہم نے ایک طویل عرصے سےاس قسم کے اتحاد کا مظاہرہ نہیں دیکھا''۔
روس یوکرین جنگ کے بارے میں معلومات پر کتنا بھروسہ کرنا چاہیے؟
یوکرین پر روس کے حملے کو ایک ماہ ہونے کو ہے۔ لڑائی کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا بھر میں اس جنگ سے متعلق مختلف معلومات گردش کر رہی ہیں۔ یہ معلومات کتنی مصدقہ ہیں؟ اور دنیا کو کس حد تک اس طرح کی معلومات پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ جانتے ہیں اس ویڈیو میں۔
جنگی جرائم کا تعین کیسے ہوتا ہے اور اس کی سزا کیا ہوتی ہے؟
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یوکرین میں زچہ و بچہ کے اسپتال پر بمباری جیسے واقعات سامنے آنے کے بعد اپنے روسی ہم منصب پوٹن کو ’جنگی جرائم کا مرتکب‘ قرار دیا ہے۔
تاہم بین الاقوامی قوانین میں کسی کو جنگی جرائم کا ذمے دار قرار دینے کے لیے قانونی تعریف، طریقۂ کار اور سزائیں متعین ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس اپنے بیانات میں پوٹن کے لیے اس اصطلاح کے استعمال سے گریز کر رہا ہے۔
بائیڈن کے پوٹن کے لیے اس اصطلاح کے استعمال کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ صدر دل سے یہ بات کہہ رہے تھے۔
ترجمان ںے اس بیان کا اعادہ کیا ہے کہ متعین طریقۂ کار پر عمل کے بعد ہی کسی کو باقاعدہ جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جاسکتا ہے۔
ڈیوڈ کرین کئی دہائیوں سے جنگی جرائم پر کام کررہے ہیں اور اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی عدالت میں چیف پراسیکیوٹر بھی رہے ہیں۔
خبر رساں دارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ واضح طور پر پوٹن جنگی مجرم ہیں، البتہ صدر بائیڈن کے بیان کو سیاسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
ڈیوڈ کرین اب گلوبل اکاؤنٹبلٹی نیٹ ورک کے سربراہ ہیں جو بین الاقوامی فوجداری عدالت اور اقوامِ متحدہ کے لیے بھی کام کرتا ہے۔یوکرین پر روس کے حملے کے پہلے دن ہی ان کے نیٹ ورک نے لڑائی کے دوران جنگی جرائم سے متعلق معلومات مرتب کرنا شروع کردی تھیں۔ وہ پوٹن کے خلاف فرد جرم کا ایک مسودہ بھی تیار کررہے ہیں۔