رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں یومِ عاشور پر پابندیاں، بعض علاقوں میں تعزیے نکالنے کی اجازت


سری نگر میں محرم کا جلوس۔
سری نگر میں محرم کا جلوس۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کےحکام نے یوم ِعاشور کے موقعے پر جمعرات کو دارالحکومت سری نگر کے روایتی راستوں سے ذوالجناح کا جلوس نکالنے پر ایک بار پھر پابندی لگا دی ہے۔

عزاداروں کو شہر کے آبی گذر علاقے میں جمع ہو کر جلوس برآمد کرنے سے روکنے کے لئے وہاں علی الصباح حفاظتی پابندیاں نافذ کی جارہی ہیں۔

تاہم سری نگر سمیت وادی کشمیر کے اُن علاقوں میں جہاں شعیہ حضرات اکثریت میں آباد ہیں بعض پابندیوں کے تحت تعزیے نکالے جارہے ہیں اور جلسے جلوسوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا اور جموں و کشمیر جیسے حساس علاقے کے حفاظتی تقاضوں کے پیش ِ نظر ان پابندیوں کا نفاذ ناگریز ہے۔

جموں اور لداخ خطوں بالخصوص کرگل شہر میں ذوالجناح کے کئی جلوس برآمد ہوئے ہیں اور شہدائے کربلا کی یاد میں تعزیتی مجالس منعقد کی جارہی ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان تقریبات میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ہیں اور تاحال کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سری نگر کے زڈی بل، ضلع بڈگام کے بڈگام اور ماگام قصبوں، لداخ کے شہر کرگل اور جموں میں جو ریاست کا سرمائی صدر مقام ہے ذوالجناع کے جلوس نکالے گئے اور رات کو امام باڑوں اور کھلے میدانوں میں شامِ غریباں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

عزاداروں اور پولیس میں تصادم

منگل 8 محرم کو شعیہ مسلمانوں کو شہدائے کربلا کی یاد میں شہر کے شہید گنج علاقے سےتعزیہ نکالنے اور ڈل گیٹ کے مقام پر تعزیتی جلسہ منعقد کرنے سے روکنے کے لئے سری نگر کےکئی علاقوں میں مسلح پولیس اور نیم فوجی دستوں نے حفاظتی پابندیاں نافذ کی تھیں۔ کم سے کم تین مقامات پر عزاداروں نے جمع ہو کر شہدائے کربلا کی شان میں نعرے لگائے اور مرثیہ خوانی کی تو پولیس اُن پر ٹوٹ پڑی۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے عزاداروں پر نہ صرف ڈنڈے چلائے بلکہ ان کے خلاف آنسو گیس بھی استعمال کی۔ کئی عزادار زخمی ہوگئے۔ تقریبا" چھ سو عزاداروں جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی کو شہر میں دفعہ 144 کے تحت نافذ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے حراست میں لے لیا۔ تاہم، ان میں سے بیشتر کو بعد میں رہا کیا گیا۔ صرف آٹھ افراد پرآبی گذر میں جمع ہو کر ملک دشمن نعرے لگانے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کی اطلاع ہے۔

اس موقعے پر موجود صحافیوں کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں نے ایک ایسی سڑک پر جس کے سرے پر پولیس نے خار دار تار بچھا کر تاریخی چوراہے لال چوک تک رسائی کو مسدود کردیا تھا مارچ کرتے ہوئے کشمیر کے حق میں نعرے لگائے۔

ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار وجے کمار نے منگل کے روز سری نگر میں تعزیے نکالنے کی اجازت نہ دیے جانےاور اُس روز عزاداروں اور پولیس کے درمیان ہوئی جھڑپوں کے پس منظر میں جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا "ہم سب کے مذہبی جذبات اور رسومات کی عزت کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری بھی ہے کہ ہم مفادِ خصوصی رکھنے والے عناصر جو پُرامن ماحول کو بگاڑنے کے درپے ہیں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنادیں"۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG